محکم الدین
خیبر پختونخواہ ایجوکیشن مانیٹرنگ اتھارٹی چترال کے ملازمین نے پیر کے روز چترال پریس کلب کے سامنے اپنے مطالبات کے حق میں بارش کے باوجود زبردست احتجاج کیا ۔
مظاہریں نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر مطالبات درج تھے ۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے احتجاج و ہڑتال کرنے والے مقررین نے کہا کہ ایجوکیشن مانیٹرنگ اتھارٹی کے ملازمین کی مرحلہ وار احتجاجی ہڑتال 15ستمبر 2022 سے علامتی انداز میں شروع ہوئی تھی، اکتوبر میں تمام اضافی ذمہ داریوں کا بائیکاٹ کیا گیا اور ڈیڑھ ماہ گزرنے کے باوجود افسران و حکام کی عدم دلچسپی و سرد مہری کے باعث مکمل قلم چھوڑ ہڑتال پر مجبور ہوگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یکم نومبر سے اتھارٹی کے تمام ملازمین بشمول میل فیمیل مانیٹرز اور دفتری سٹاف نے روزانہ اپنے ضلعی دفاتر جا کر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا، بازوؤں پہ کالی پٹیاں باندھ کر اپنے حقوق کے لئے آواز بلند کرتے رہے۔
لیکن دو ماہ گزر گئے،حکام اور افسران بالا کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی اور الٹا تنخواہوں کی بندش کے احکامات اور شو کاز نوٹس جاری کر دئیے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دو ماہ کے اس عرصے میں وزیر تعلیم اور سیکرٹری تعلیم معاملے کے بارے میں باخبر ہوتے ہوئے بھی خاموش رہے اور تاحال خاموش ہیں۔
احتجاجیوں نے کہا کہ پراونشل کوآرڈینیشن کمیٹی (پی سی سی) کے مطابق قلم چھوڑ ہڑتال کا اعلان ملازمین میں پھیلی شدید مایوسی کی بنا پر کیا گیا
ملازمین کا کہنا ہے کہ ان کے حقوق کی منظوری کے لئے ٹائم فریم دینے اور تحریری سمری ارسال ہونے تک احتجاج جاری رہے گا۔
انہوں نے اپنے مطالبات دہراتےہوئے کہا ۔ کہ 5 سالہ سروس کی بنیاد پر اپگریڈیشن، نومنکلیچر کی تبدیلی، سروس سٹرکچر، غیر ادا شدہ جائز مالی حقوق کی ادائیگی، حقوق کی منظوری کے لئے کمیٹی کی تشکیل اور اس میں ملازمین کے نمائندوں کی شمولیت شامل ہیں۔