Baam-e-Jahan

کلاش ویلی میں پکڑا جانے والا زخمی مونال تیتر کہاں ہے۔۔؟


رپورٹ: کریم اللہ

گزشتہ روز دوپہر دو بجے کے آس پاس چترال  کے ایک مقامی نیوز ایجنسی   اشپاتا نیوز سے  خبر شائع ہوئی جس میں کہا گیا تھا کہ”  وادی رومبور کے کلاشہ خاندان کے ایک فرد نے ایک جنگلی مور کو اس وقت پکڑ لیا جب باز نے اس کو شکار کرنے کی کوشش میں مصروف تھا کالاشہ فرد نے جنگلی مور کو باز کی شکار کی گرفت سے آزاد کرالیا اور اپنے گھر لے آئے اسی دوران لوگوں نے یہ افواہ پھیلائی کہ مذکورہ شخص نے مور کو پکڑ کر گھر میں بند کردیا ہے تو محکمہ جنگلی حیات کے اہلکار مذکورہ شخص کے گھر آگئے ۔ اس  شخص  نے یہ مور ان کو حوالہ دیا اور وہ اسے اپنے ساتھ لے گئے اہلکاروں کا کہنا تھا کہ وہ اسے اپنے آفسر کے پاس لے کر جا رہے ہیں۔لیکن پتہ نہیں ہے کہ کہاں لے کر گئے ہیں۔ ابھی تک وائلڈ لائف ڈپارٹمنٹ کے آفیشل پیچ پر اس کا ذکر نظر نہیں آیا ہے ۔

کلاشہ خاندان نے خود کو ایک ذمہ دار شہری ثابت کیا اور وائلڈ لائف کے کارکنوں کے حوالے کر دیا۔ خوبصورت مور کو محکمہ وائلڈ لائف چترال کو بھیج دیا گیا ہے اب یہ جنگلی حیات کی ذمہ داری ہے کہ وہ چترال نیشنل گول پارک میں اس مور کو آزاد کرے۔ "

اس کے بعد شام پانچ بجے کے قریب ڈپٹی کمیشنر لوئر چترال کے آفیشنل فیس بک پیچ پر ایک خبر شئیر کی گئی جو کچھ یوں ہے

"ایک زخمی مونال تیتر کو 16 فروری 2023 کی شام رمبور کالاش وادی میں مقامی کلاش قبیلے کے افراد نے بچا کر محکمہ وائلڈ لائف کے حوالے کیا تھا۔ عملے کے رمبور لائیو سٹاک ڈسپنسری میں ابتدائی طبی امداد دینے کے بعد زخمی پرندے کو چترال گول نیشنل پارک وائلڈ لائف ڈویژن آفس لے جایا گیا تھا۔

 بعد ازاں ڈی ایف او سی جی این پی کی ہدایت پر چترال کے سینئر ویٹرنری ڈاکٹر کی طرف سے پرندے کا مناسب علاج کیا گیا۔ ویٹرنری ڈاکٹر کے مشورے پر پرندے کو مکمل صحت یابی کے بعد اس کے قدرتی مسکن میں چھوڑ دیا جائے گا۔ محکمہ وائلڈ لائف لوئر چترال مقامی برادری کے قیمتی انواع کو بچانے کی کوششوں اور تعاون کا خیر مقدم کرتی ہے۔اور محکمے کی طرف سے مقامی خاندان کو اس تعاون کی بنا پر تعریفی اسناد اور تحائف سے بھی نوازا جائے گا۔”

مگر سوال یہ ہے کہ ابھی تک متعلقہ ادارہ یعنی وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ نے اپنے افیشل فیس بک پیچ پر اس خبر کو کیوں شائع  نہیں کیا ہے۔۔؟

دوسرا سوال یہ ہے کہ جب ایک مقامی نیوز چینل نے اس جنگلی پرندے کے حوالے سے تحفظات پر مبنی رپورٹ شائع کی تو اس کے تین گھنٹے بعد ڈی سی لوئر چترال کے افیشل پیچ سے اس کی وضاحت کی ضرورت کیوں محسوس  کی گئی اس سے قبل جب یہ پرندہ محکمہ وائلڈ لائف والوں کے حوالے کر دیا گیا تھا تو اسی وقت ہی کیوں اس خبر کو شائع نہیں کیا گیا تھا۔۔؟

اپنا تبصرہ بھیجیں