Baam-e-Jahan

گلگت بلتستان لینڈ ریفارمز ایکٹ یا لینڈ قبضہ ایکٹ


تحریر: صفی اللہ بیگ

 لینڈ ریفارمز ایکٹ Land Reform Act 2023  پاکستان کی قابض حکمران اشرافیہ بالخصوص غیر مقامی سول و فوجی بیوروکریسی کا گلگت بلتستان کے عوام اور ان کی صدیوں کی تاریخ پر سب سے بڑا اور فیصلہ کن حملہ ثابت ہوسکتا ہے جس کے نتیجے میں گلگت بلتستان کے عوام اپنی تاریخی حق ملکیت سے مکمل محروم ہوگی اور عالمی سامراج و سرمایہ داری کا کاسہ لیس نو آبادیاتی ریاست پاکستان پر قابض حکمران اشرافیہ اس خطے کی سیاہ و سفید کی مالک بنے گی۔

اس ایکٹ کی تفصیلات سے واضع ہے کہ یہ مجوزہ قانون 20 ویں صدی کی East India Company کے بنائے گئے معاہدے اور قوانین بشمول رنجیت سنگھ کی ریاست کی خاتمے کا مارچ 1846 میں کیا ہوا لاھور معاہدہ اور امرتسر کی ڈوگرہ جنرل گلاب سنگھ کو کشمیر بیجنے کا ایگریمنٹ سے قطعی طور پر مختلف نہیں ہے۔ مثلا یہ ایکٹ گلگت بلتستان کی زمین، پہاڑ ،گلیشر، ندیاں، جھیل، دریا اور جنگلات کو دو حصوں میں تقسیم کرتا ہے پہلا قابل تقسیم اور دوسرا نا قابل تقسیم ، جبکہ روایتی تاریخ اور جدید ماحولیاتی و سائنسی علم زمین و قدرتی وسایل کی sustainable use اور conservation کی بات کرتی ہے اسطرح یہ ایکٹ GB کی تاریخ کو یکسر مسترد کرتی ہے اور زمین و قدرتی وسائل کے استعمال کے حقوق کے بجائے اس کا تجارتی استعمال پر مرکوز ہے۔ یہ ایکٹ غیر آباد زمینات، چراہ گاہیں، پہاڑ، گلیشرز، جھیلیں، ندیاں، نالیں دریاؤں اور جنگلات کو غیر منقسم زمین قرار دیتی ہے تاکہ ان بیش بہا قیمتی وسائل کو سرکار کے نام پر حکمرانوں کے نام پر منتقل کیا جاسکے۔

اس ایکٹ کی تفصیلات سے واضع ہے کہ یہ مجوزہ قانون 20 ویں صدی کی East India Company کے بنائے گئے معاہدے اور قوانین بشمول رنجیت سنگھ کی ریاست کی خاتمے کا مارچ 1846 میں کیا ہوا لاھور معاہدہ اور امرتسر کی ڈوگرہ جنرل گلاب سنگھ کو کشمیر بیجنے کا ایگریمنٹ سے قطعی طور پر مختلف نہیں ہے۔ مثلا یہ ایکٹ گلگت بلتستان کی زمین، پہاڑ ،گلیشر، ندیاں، جھیل، دریا اور جنگلات کو دو حصوں میں تقسیم کرتا ہے پہلا قابل تقسیم اور دوسرا نا قابل تقسیم ،

گلگت بلتستان کے تمام وسائل پر قبضہ کرنے کی حکمت عملی میں آفسرشاہی نے مقامی لوگوں کو نمایندگی کے حق سے محروم کرنے کے لئے 2سطح یعنی GB اور اضلاع میں زمین کی تقسیم کے لئے 17 رکنی بورڈز Boards بنایا ہے GB Land Apportionment Board  میں صرف وزیراعلی اور ایک GB اسمبلی کا ممبر جبکہ 15 سرکاری افسران ہوں گے اسی طرح ضلعی بورڈ کا چیرمین DC ہوگا جس میں صرف GB اسمبلی کا ممبر شامل ہوگا۔ جبکہ 16 ممبران سرکاری ملازمین ہوں گے اور آخر میں Village Verification Committee ہوگی جس کا چیرمین تحصیلدار ہوگا جس کے ممبران پٹواری، نمبرداران اور 10 مقامی notables اس ضلعے کے DC کا نامزد کردہ ہوں گے۔

گلگت بلتستان لینڈ ریفارم ایکٹ دراصل گلگت بلتستان قبضہ ایکٹ ہے اس کے ذریعے صرف زمین نہیں پہاڑ، جنگلات، چراگاہیں، جھیلیں، ندیاں، گلیشرز، دریا، پولو گرانڈ اور راستوں پر بھی East India Company کا برصغیر پر اور موجودہ دور میں اسرائیل کا فلسطین جیسا قبضہ کرنا ہے۔

 مقامی لوگوں کو اس ایکٹ میں حق داران کا نام دے کر ان کی قانونی حیثیت تبدیل کی گیی ہے اور village verification committee گاؤں  کے وسائل اور اس کے سرحدوں اور حق داروں کا فیصلہ کرے گی۔

گلگت بلتستان لینڈ ریفارم ایکٹ دراصل گلگت بلتستان قبضہ ایکٹ ہے اس کے ذریعے صرف زمین نہیں پہاڑ، جنگلات، چراگاہیں، جھیلیں، ندیاں، گلیشرز، دریا، پولو گرانڈ اور راستوں پر بھی East India Company کا برصغیر پر اور موجودہ دور میں اسرائیل کا فلسطین جیسا قبضہ کرنا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں