Baam-e-Jahan

بارڈر حکام کاروباری طبقے کو تنگ کرنے کا سلسلہ بند کریں۔ کرنل ر عبید اللہ بیگ


گلگت (نامہ نگار)

سینئر وزیر کرنل ریٹائرڈ عبیدا للہ بیگ کا بارڈر پاس آفس گلگت حکام کی مبینہ غفلت اور عوام و کاروباریوں کو حیلے بہانوں سے تنگ کرنے پر برہم، سینئر وزیر نے بارڈر پاس بنانے والے اور ہوم سیکریٹری آفس حکام کو کھری کھری سنادی۔ 

اس حوالے سے سابق امیدوار حلقہ 6 ہنزہ و سینئر رہنماء عوامی ورکرز پارٹی آصف سخی اور سماجی و سیاسی رہنماء علی حسن نے عوام اور چھوٹے کاروباریوں کے ساتھ بارڈر حکام کی غیر ذمہ دارانہ سلوک پر  سینئر صوبائی وزیر کرنل ریٹائرڈعبید اللہ سے شکایت کی جس پر انہوں نے ہنزہ کے دور دراز علاقے سوست، چپورسن، مسگار، و دیگر دور دراز علاقوں سے آئے ہوئے چھوٹے کاروباریوں کو تنگ کرنے، بارڈ پاس کے کاغذات جمع نہ کروانے کی شکایت پر ٹیلی فون کرکے ہوم سیکریٹری آفس میں بیٹھے ہوئے بارڈر پاس بنانے والے سرکاری حکام کی کلاس لی اور فوری طور پر کام حل کرنے کی ہدایات جاری کردی۔

آصف سخی کا اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بارڈ پاس بنانے والے آفس میں بیٹھے ہوئے حکام لوگوں کے چہرے دیکھ کر اور شریف دیکھ کے ان کو ٹرخا رہے ہیں ان کے پاس بارڈ پاس کے تمام تر کاغذات موجود ہونے کے باوجود کاغذات جمع نہیں کررہے ہیں، اگر ان کا کوئی رشتہ دار آجائے یا کوئی جاننے والے آئے تو بیگ ڈور سے ان کے تمام معاملات حل کئے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم اعلیٰ حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ بارڈ پاس بنانے والا نظام فوری طور پر علی آباد یا سوست ہنزہ منتقل کیا جائے اور اگر اسی طرح سے بارڈر کمیونٹی بالخصوص ہنزہ کے چھوٹے کاروباریوں کو نظر انداز کرنے کا سلسلہ جاری رہا تو ہم چائنہ بارڈ کی طرف پورے ہنزہ کے عوام کو لے کر مارچ کریں گے اور چائنہ اور پاکستان کے درمیان کوئی کاروبار ہونے نہیں دیں گے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ہم کبھی بھی بارڈر کمیونٹی کے حقوق کو سلب ہونے نہیں دیں گے اور ان پر ظلم کبھی برداشت نہیں کریں گے،

اس سے قبل بھی جب سے چین کے ساتھ باقائدہ 1986 میں سرحدی معاہدہ ہوا تھا اسی دوران بھی ہنزہ کے سرحدوں میں مقیم برادری  کو نظر انداز کیا گیا تھا حالانکہ اس دور کے باقائدہ معاہدے موجود ہیں اور جب سوست ڈرائی پورٹ بن رہا تھا  کسٹم حکام وہاں تعینات ہورہے تھے تب بھی سرحدوں میں مقیم برادری  کو کسٹم سے 5 فیصد براہ راست کوٹہ  دینے کا معاہدہ ہوا تھا لیکن تاحال اس پر عمل درآمد نہ ہونا اس ریاست اور اس کے اداروں کی غفلت ہے جس کے تنائج آنے والے وقتوں میں سنگیں برآمد ہوں گے۔

اس موقع پر سینئر وزیر کرنل ریٹائرڈ عبید اللہ بیگ کا کہنا تھا کہ ہم بہت جلد بارڈر پاس آفس کو علی آباد یا سوست ہنزہ منتقل کر رہے ہیں جس کے لئے ہم نے ہنزہ چیمبر آف کامرس سے اس حوالے سے درخواست دینے  کے لئے کہا تھا لیکن تاحال ان کی جانب سے کوئی درخواست ہمیں موصول نہیں ہوئی ہے۔

ان  کا مزید کہنا تھا کہ ہنزہ کے نوجوانوں بالخصوص اور پورے گلگت بلتستان کے نوجوانوں کو اس بارڈر سے فائدہ اٹھانے کے لئے جدوجہد کرنی چاہئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں