Baam-e-Jahan

گلگت بلتستان پر سرمایہ داری کا یلغار


تحریر: صفی اللہ بیگ

  دیواروں پر آئیس کریم کا ماحول دشمن تشہیری ساین بورڑ۔فطرت یانیچر  جو ہوا،  زمین پتھر، پہاڑ، گلیشئزر، اور پانی کی شکلوں میں پایا جاتا ہے گلگت بلتستان مصنوعی اجزا جیسا کہ سیمنٹ، سریا، گلاس پر مشتمل چمکتے شہروں سے اس لئے اور انہی عناصر کی وجہ سے مختلف اور منفرد ہے اور یہ خطہ صحت بخش ہے اسی لئے سیاح اس صحت مند ماحول سے لطف اندوز ہونے یہاں آ جاتے ہیں۔

جی بی  کا پورا خطہ ان قدرتی عناصر سے بھرا پڑا ہے مگر ہوا، زمین، پہاڑ اور گلیشرز کی  موجودگی اس لئے نہیں کہ ان کو منافع کے خاطر استعمال کیا جائے ان کا کام اس خطے اور دنیا بھر میں موسمی حالات، انسانی زندگی اور قدرتی حیات و نباتات اور ایکو سسٹم کو برقرار رکھنے کے لئے انتہائی اہم ہے۔ اور ان کے انہی فوائد سے گلگت بلتستان کے لوگ صدیوں سے فیض یاب ہوتے چلے آرہے ہیں۔

جی بی  کا پورا خطہ ان قدرتی عناصر سے بھرا پڑا ہے مگر ہوا، زمین، پہاڑ اور گلیشرز کی  موجودگی اس لئے نہیں کہ ان کو منافع کے خاطر استعمال کیا جائے ان کا کام اس خطے اور دنیا بھر میں موسمی حالات، انسانی زندگی اور قدرتی حیات و نباتات اور ایکو سسٹم کو برقرار رکھنے کے لئے انتہائی اہم ہے۔

جی بی  کی موجودہ حکومت، افسر شاہی، بڑے ریاستی ادارے جیسے FWO, NHA, SCO، بڑے کارباری، بینک، ہوٹلز اپنے مخصوص طبقاتی مفادات اور منافع کے خاطر مقامی، سماجی، مذہبی، ثقافتی تنظیموں اور گروہوں سے مل کر گلگت بلتستان کی منفرد قدرتی وسائل اور صلاحیتوں کو کاروبار اور منافع کے خاطر تباہ کر رہے ہیں ۔

مقامی حکومتیں قایم کرکے مقامی روایات اور مقامی علم کی بنیاد پر زمینات،  پہاڑوں  گلیشرز، پانی اور فضاء کو  تحفظ  دینے کے لئے قوانین بنانے کے بجائے  غیر مقامی افسروں اور  غیر مقامی اجرت پر لائے گئے نام نہاد ماہرین کے ذریعے ماحول، قدرتی وسائل اور اس کے وسیع فوائد کے نظام کو ہمیشہ کے لئے تباہ کیا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھئے۔ گلگت بلتستتان متنازعہ خطہ یا پاکستان کا حصہ؟؟

یہ بھی پڑھئے۔ گلگت بلتستان اسمبلی کا پاکستان میں  آئین کی بالادستی کے قرار داد منظور۔

 یاد رہے کہ زمین، پہاڑ اور گلیشرز دوبارہ بننے والے عناصر نہیں ہے۔ لہذا ہمیں اس طرح کے مصنوعی، ماحول دشمن اور عوام دشمن اقدامات کو سیاسی عمل اور مقامی منتخب اور با اختیار حکومتوں  کے ذریعے روکنا ہوگا ورنہ سرمایہ داری کا یہ نظام منافع کے خاطر اس خطے کو کچرے کے ڈھیر میں بہت جلد تبدیل کرنے والی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے