Baam-e-Jahan

گلگت بلتستان میں کوئی خالصہ سرکار اور سرکاری زمین نہیں، ایک ایک انچ عوامی ملکیت ہے۔ عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان


گلگت: شیرنادرشاہی، بیوروچیف بامِ جہاں


عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے چیرمین فدا حسین، سابق چیرمین سلطان رئیس، مرکزی رہنما ایکشن کمیٹی و چیرمین عوامی ورکرز پارٹی کامریڈ بابا جان، بلتستان ڈویژن کے چیرمین نجف علی، فدا ایثار، ڈپٹی جنرل سکرٹری شیر نادر شاہی، نذر کاظمی، ظہیر قاسمی، بلبل نادر، شیر حوس و دیگر نے پر ہجوم پریس بریفنگ میں کہا ہے کہ گلگت بلتستان ایک متنازعہ خطہ ہے یہاں ایک انچ زمین خالصہ سرکار نہیں ہے ہمارا مطالبہ ہے گلگت بلتستان کے قدرتی وسائل پر جو بھی ادارہ شخصیت یا محکمہ قابض ہے فورا عوام کو واپس کیا جائے۔

 کل کابینہ لینڈ ریفارم بل منظور کرنے والی ہے ہم صوبائی وزراء کو یہ بتا دینا چاہتے ہیں کہ کوئی ایسی بل منظور نہ کریں جس سے ہمارے وسائل پر قبضے کے لئے راہ ہموار ہو۔

انہوں نے مزید کہا کہ ریاست پاکستان گلگت بلتستان کے عوام کو سہولیات دینے میں بری طرح ناکام ہوئی ہے اس وقت سکردو میں تیس گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہے لوگ قطرہ قطرہ پانی کے لئے ترس رہے ہیں ڈگری کالج سکردو میں سات سو طلباء داخلے سے محروم ہے وومن ڈگری کالج سکردو میں چھ سو طالبات کو داخلہ نہیں مل رہا ہے جو کہ عوام کے ساتھ زیادتی ہے۔

ایکشن کمیٹی کے مرکزی رہنماوں نے مزید کہا کہ  عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان انجمنِ امامیہ بلتستان اور آغا باقر الحسینی کا شتونگ نالہ منصوبہ تحریک کا بلا مشروط مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہیں

دیامر ڈیم پر دیامر کے بے روزگار نوجوانوں کو بھرتی کرنے اور متاثرین کو جلد از جلد معاوضے ادا کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

گلگت بلتستان سے ایف سی اور رینجرز کو واپس بھیج کر گلگت بلتستان کے بے روزگار نوجوانوں کو پولیس میں بھرتی کیا جائے۔ ایکشن کمیٹی کے مرکزی رہنماوں نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان میں پندرہ سالوں سے بلدیاتی انتخابات نہیں ہو رہا ہے جو کہ گلگت بلتستان کے نوجوانوں کے ساتھ عوام کے ساتھ بھی زیادتی ہے ساتھ ہی گلگت بلتستان کا انتخابات اسلام آباد کے ساتھ کیا جائے تاکہ انتخابات وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان چوری نہ کر سکے۔

غذر روڈ متاثرین کو جلد از جلد معاوضہ ادا کریں اور روڈ جلد از جلد کام مکمل کیا جائے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کا بجٹ پچاس فیصد ترقیاتی اور پچاس فیصد غیر ترقیاتی کاموں پر خرچ کیا جائے۔

گلگت بلتستان کے ساتھ ستم ظریفی یہ ہے کہ اس وقت پورے بلتستان میں کوئی ای این ٹی ڈاکٹر نہیں ہے چڑاس اور سکردو میں ایم آر آئی مشین نہیں ہے جبکہ صرف بلتستان میں سترہ اسسٹنٹ کمشنر ہے ہمارا مطالبہ ہے گلگت بلتستان میں ڈاکٹر، لیڈی ڈاکٹر، گائنی کالوجسٹ ڈاکٹر، پروفیسر لیکچرر اور اساتذہ تعینات کیا جائے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں واہگہ بارڈر سر کریک بارڈر یہاں تک سکھوں کے لیے کرتار  پور بارڈرز کھول دیا گیا ہے مگر بلتستان کے غریبوں کے لئے کارگل روڈ کھولنے کے لیے تیار نہیں ہیں ہم کارگل ٹیاقشی خپلو استور گلتری سمیت تمام قدیمی راہداریوں کو کھولنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

عوامی ایکشن کمیٹی کی قیادت نے اس موقع پر کہا کہ متنازعہ خطے کے شہریوں کو ریاست سبسڈی دیتی ہے کارگل لداخ میں بتیس اشیاء پر سبسڈی ہے مگر پاکستان گلگت بلتستان کا اکلوتا سبسڈائز گندم کا خاتمہ چاہتے ہیں ہمارا مطالبہ ہے گندم کی بیس لاکھ بوریاں بحال کرکے کارگل لداخ کی طرح بتیس اشیاء پر سبسڈی دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کا پورا بجٹ گورنر، وزیر اعلیٰ، چیف سیکریٹری، ججز، جنرلز، وزرا اور بیوروکریٹس کے عیاشیوں پر خرچ ہو رہے ہیں ستم بالائے ستم کل کے  کابینہ اجلاس میں ڈی جی تعمیرات اور ڈی جی برقیات کے نام پر دو نام نہاد عہدے تخلیق کرنے اور پہلے سے گلگت بلتستان کے وسائل پر قابض ایف سی اور رینجرز کے مراعات میں اضافہ  ایجنڈا میں شامل ہے ہم گلگت میں موجود تمام نام نہاد اور خود ساختہ ڈی جی کے پوسٹ کو ختم کرکے تمام اختیارات گلگت دیامر اور بلتستان ریجن کو منتقل کرنے اور ایف سی اور رینجرز کو واپس بیجھنے کا مطالبہ کرتے ہیں ساتھ ہی جس وزیر سیکریٹری یا منتخب نمائندے اور بیوروکریسی کے پاس ایک سے زیادہ گاڑیاں موجود ہے ان کو نیلام کرکے ان پیسوں سے گلگت بلتستان میں سکول، ہسپتال اور سڑکوں کی  تعمیر کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ  متنازعہ خطہ گلگت بلتستان سے شیڈول فورتھ اور  اے ٹی  اے جیسا کالے قوانین کا خاتمہ کیا جائے۔

انہوں نے یہ بھی کہا  کہ گلگت میں موجود بیروکریٹس تمام اختیارات اپنے پاس رکھ کر پورے گلگت بلتستان کے عوام کو گلگت آنے پر مجبور کر رہے ہیں محکمہ تعلیم گلگت بلتستان کے تمام اضلاع میں ٹینڈرز کے زریعے سکولز اور کالجز تعمیر کر رہے ہیں مگر ٹینڈرز منظور کرنے اور پیمنٹ کے لیے پورے گلگت بلتستان کے ٹھیکیداروں کو گلگت میں خوار کیا جا رہا ہے انہوں نے  مطالبہ کیا  کہ دیامر اور بلتستان کے ٹھیکیداروں کا ٹینڈرز سکردو اور چڑاس منتقل کرکے دونوں علاقوں  میں ڈی ڈی اور شب کے ساتھ ایگزیکٹو انجینئر تعینات کریں تاکہ خپلو، سلترو اور داریل تانگیر کے ٹھیکیداروں کو گلگت آنے پر مجبور نہ ہو۔

گلگت میں موجود دل کے ہسپتال کو راولپنڈی کارڈیالوجی ہسپتال سے منسلک کیا جائے تاکہ اس ہسپتال کی بنیاد مضبوط ہو۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ گلگت بلتستان کے تمام سکولوں کی عمارت ہسپتالوں اور ڈسپنسریوں میں ڈاکٹر اساتذہ کی کمی کو دور کیا جائے

گلگت بلتستان کے اعلی عدالتوں کے ججوں کی تقرری کے لیے آزادانہ جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے۔ جبکہ  گلگت بلتستان میں سیاحت کے فروغ کے لیے اقدامات اٹھایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اگر لینڈ ریفارم گندم سبسڈی سمیت ہمارے مطالبات پر سنجیدگی نہیں دکھائی گئی تو عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان تمام اضلاع کا دورہ کرکے منظم تحریک کا آغاز کریں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے