ورکرز کنونشن میں ۱۰ قراردادیں منظور کی گئی اور ایک خود مختاراسمبلی کا قیام، لینڈ ایکٹ اور لیزز کا خاتمہ اور مقامی حکومتوں کے انتخابات کا مطالبہ
بام جہاں بیورو رپورٹ
گلگت: عوامی ایکشن کمیٹی نے ایک خود مختار اسمبلی کے قیام، زرعی اصلاحات کے ایکٹ کا خاتمہ، مقامی حکومتوں کے انتخابات ، اور سوست پاک چین سرحدی کسٹم چیک پوسٹ کو ختم کرنے اور نوکر شاہی کے اخراجات میں کٹوتی کرکے سماجی ترقیاتی بجٹ میں اضافے کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ مطالبات اتوار کے روز گلگت میں منعقدہ عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے ورکرز کنونشن میں کیا گیا جس میں مرکزی رہنماؤں کے علاوہ کارکنوں کی بڑی تعداد نے شرکت کیں۔
کنونشن میں عوامی ایکشن کمیٹی کے مرکزی چیئرمین احسان علی ایڈووکیٹ، آرگنائزنگ سیکریٹری کامریڈ بابا جان ، جاوید حسین، شیر نادر شاہی ، اصغر شاہ نائب خان و دیگر رہنماؤں نے خطاب کیا۔ آخر میں ایک درجن قراردادیں منظور کی گئی جن میں ایک قومی بیانیہ کی قومی جرگہ سے منظوری کے بعد حقوق کے حصول کے لیئے تحریک چلانے کا اعلان کیا۔
انہوں نے موجودہ اسمبلی کی جگہ خودمختار آئین ساز اسمبلی کا قیام کا مطالبہ کیا تاکہ اس کے ذریعے موجودہ نوآبادیاتی انتظامی ڈھانچے کو ختم کرکے گلگت بلتستان کے عوام کے بنیادی انسانی،جمہوری،معاشی، سماجی اور سیاسی حقوق کا تحفظ کیا جا سکے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ گلگت بلتستان میں محنت کش عوام کی راج کو یقینی بنانے کے لئے ضلع اور تحصیل سطح پہ مقامی منتخب نمائندوں کے ذریعے مقامی خوداختیاراتی لوکل گورنمینٹ کے انتخابات کرویا جائے ۔
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کی تمام اراضی، نالے ، پہاڑ، جنگلات،گلیشیرز، چشمے یہاں کے مقامی باشندوں کی مشترکہ ملکیت ہیں لہذا موجودہ سہولت کار اسمبلی کے ذریعے نام نہاد لینڈ ریفارم ایکٹ کے نام پہ عوامی ملکیتی زمینوں، چراگاہوں اور پہاڑوں پہ ریاستی قبضے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
گلگت بلتستان میں افسرشاہی کے لامتناہی اخراجات اور عیاشیوں کا مکمل خاتمہ کرکے سالانہ بجٹ کا 80 فیصد اور اندرونی وسائل کو عوام کے بنیادی ضروریات زندگی تعلیم، صحت، بجلی، پانی، تیزترین انٹرنیٹ سروس اور نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کے لئے استعمال میں لایا جائے۔
ایک اور قرارداد کے ذریعے گلگت۔بلتستان میں پائے جانے والی معدنیات کی لوٹ مار کے لئے جاری کردہ تمام لیزز کو منسوخ کرکے ان معدنیات پہ مقامی عوام کی اجتماعی ملکیت تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
ایک اور قرارداد میں سوست بارڈر پہ غیر آئینی طور پہ قائم کسٹم چوکی کا خاتمہ کرکے گلگت بلتستان کو ٹیکس فری زون قرار دینے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔
گلگت بلتستان کی تجارت، کاروبار، روزگار اور وسائل دولت پہ قابض تمام غیر مقامی کمپنیوں کی گلگت بلتستان میں کاروباری سرگرمیوں پہ مکمل پابندی لگانے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔
کنونشن کے شرکاء نے مطالبہ کیا کہ دیامر بھاشا ڈیم کی 75% رائلٹی اور 100% ملازمتوں پہ جبکہ داسو ڈیم کی 50% رائلٹی اور ملازمتوں مین گلگت بلتستان کے حق کو تسلیم کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔
گلگت بلتستان کے تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ تمام قدیم تجارتی راستے بحال کرنے کے مطالبے کا بھی اعادہ کیا گیا۔
ان کا یہ بھی مطالبہ تھا کہ گلگت۔بلتستان میں کام کرنے والی تمام بنکوں و مالیاتی اداروں میں جمع ہونے والی کل سرمایہ کو صرف یہاں کے نوجوانوں اور چھوٹے تاجروں کو فراہم کرنے کا پابند کیا جائے۔
عوامی ایکشن کمیٹی گرینڈ قومی جرگہ کو اعتماد میں لینے کے بعد اس قومی بیانیہ پہ عمل درآمد کے لئے عوامی مزاحمتی تحریک کو تیز تر کرے گی۔