عوام، نوجوان اور طلباء اس تاریخی مارچ کا حصہ بنیں، احسان علی ایڈوکیٹ
بیورو رپورٹ،بام جہاں
گلگت: عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان ۲۷ فروری کو دیامر بھاشا ڈیم کے متاثرین سے یکجہتی کے لیئے گلگت سے چیلاس تک لانگ مارچ کرے گی۔
ایک اخباری بیان کے مطابق یہ فیصلہ پیر کو عوامی ایکشن کمیٹی کی مرکزی کابینہ کے ایک اہم اجلاس میں کیا گیا جس کی صدارت مرکزی چئیرمن احسان علی ایڈوکیٹ نے کیں۔ ا اجلاس میں دیامر میں جاری احتجاجی تحریک کے اگلے مرحلے کے حوالے سے تفصیلی مشاورت کی گئی۔
اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ دیامر کی عوام نے پکارا ہے اب عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان پوری قوم کو لیکر دیامر کی طرف اپنا رخ کریگی اور 27 فروری کو گلگت سے دیامر کی طرف تاریخی لانگ مارچ کیا جائیگا۔

مرکزی چئیرمن احسان علی ایڈوکیٹ نے گلگت بلتستان کے نوجوانوں ، بزرگوں اور طلبا سے اپیل کی کہ وہ اس تاریخی مارچ میں شامل ہوجائیں۔ گلگت بلتستان کے تمام اضلاع سے عوام ایک قوم بن کر 27 فروری کو نکلے اب گلگت بلتستان کی عوام اپنے اتحاد و اتفاق کی طاقت سے اپنے حقوق حاصل کرینگے۔
اجلاس میں تمام اضلاع کے قائدین کو احکامات جاری کر دئے گئے ہیں کہ وہ 27 فروری کی صبح قافلوں کی شکل میں گھڑی باغ گلگت پہنچیں جہاں سے لانگ مارچ کا آغاز کیا جائیگا۔
عوامی ایکشن کمیٹی کا پہلا پڑاؤ ماد علی چوک سیکوار پر ہوگا جہاں دنیور اور ملحقہ قصبوں سے قافلے شامل ہونگے جس کے بعد قافلہ آگے بڑھے گا۔
اجلاس میں وائس چیئرمین محبوب ولی ، آرگنائزر کامریڈ باباجان ، لائرز ونگ کے صدر نفیس ایڈوکیٹ ، سیکرٹری فنانس غلام عباس ، بانی رہنما حاجی نائب خان ، ایڈیشنل سیکرٹری جنرل تعارف عباس ایڈووکیٹ ،سینئیر رہنماء جہانزیب انقلابی ، وائس چیئرمین فدا ایثار ، سیکرٹری انفارمیشن ظہیر قاسمی ، رابطہ سیکرٹری نصرت حسین ، یوتھ رہنما شاکر حسین سمیت دیگر قائدین شریک ہوئے۔
یہ فیصلہ کل اتوار کو حکومتی نمائندوں اور احتجاجی دھرنا کے نمائندوں کے درمیان دوسرے دور کی مذاکرات کی ناکامی کے بعد کیا گیا۔
عوامی ورکرزپارٹی گلگت بلتستان کے سیکریٹری جنرل اور عوامی ایکشن کمیٹی کے ڈپٹی سیکریٹری شیر نادر شاہی نے ایک بیان میں کیہا ہے کہا ان کی پارٹی 27 فروری کو دیامیر کی طرف لانگ مارچ میں ہر اول دستے کا کردار ادا کرے گی۔
انہوں نے اپنے کارکنوں، ہمدردوں اور عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ تیاری شروع کریں اور اس تاریخی جدوجہد کا حصہ بنیں۔
ڈیم متاثرین گزشتہ دس دنوں سے چیلاس کے مقام پر اپنے مطالبات جن میں زمینوں کی معاوضہ، ماڈل ٹاون کی تعمیر ڈیم سے گلگت۔بلتستان کو ۸۰ فی صد اور داسو ڈیم سے ۴۰ فی صد رائلٹی دینے اور ملازمتوں میں مقامی نوجوانوں کو اہمیت دینے شامل ہے کے لیئے احتجاجی دھرنا دیئے ہوے ہیں ۔