تحریر: صفی اللہ بیگ
دیامرکےعوام، دھرنے کے شرکا اور رہنماء خراج تحسین کے مستحق ہیں جو اتنی سردی کے باوجود گزشتہ ۱۰ دنوں سے چیلاس کے مقام پر اپنے مطالبات کے حق میں احتجاجی دھرنا دیئے ہوئے ہیں۔ ان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنے کے لیئے پورے گلگت۔بلتستان سے تمام ترقی پسند اور قوم پرست قائدین اور کارکن چیلاس پہنچ رہے ہیں جو کہ اس علاقے کی تاریک میں ایک غیر معمولی واقعہ ہے۔
دوسری طرف اسٹبلشمینٹ اوران کے مقامی سہولتکار بے اختیار حکومت عوام کے اس تاریخی اتحاد اور جدوجہد کو ناکام بنانے کے لیئے مختلیف حربے استعمال کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں احتجاج کرنے والوں کے رہنماوں کوچوکنا رہنا ہوگا۔
دیامر ڈیم متاثرین کی عوامی احتجاج کے رہنماء مولانا حضرت الله درست کہتے ہیں کہ احتجاج کوسبوتاژکرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ایسے موقوں پر نوجوانوں اور عوام کو نوآبادیاتی قبضے کی تاریخ پر غور کرنا ہوگا۔
اگر دیامر ڈیم کے حوالے سے پاکستان کے ساتھ تمام بنیادی سوالات اور مسایل اس بار طے نہیں ہوے۔ تو دیامر اور گلگت بلتستان کے عوام نہ صرف حقوق سے محروم کیے جایں گے بلکہ دیامر ڈیم، زمین اور پانی کے تمام فواید سے بھی ہمیشہ کے لیے بیدخل ہونگے۔
دیامر اور گلگت بلتستان کے نوجوانوں کو 1850 کا امریکہ میں مقامی آبادی کا Trail of Tears سے سبق سیکھنا ہوگا۔ جس میں سفید فارم نوآبادیاتی قابضوں نے 60 ہزار native Americans سے ان کی آبای زمینیں چھین کر ہمیشہ کے لیے اپنے علاقوں سے بیدخل کیا تھا۔بغیر حقوق اور شفاف معاہدے کے پاکستان کا حکمران اشرافیہ دیامر ڈیم کے ذریعے عوام اور مستقبل کے نسلوں کو وسایل پر قبضہ کرکے خطے سے بیدخل کرنے کی منصوبے پر عمل کررہی ہے۔
حکومت دیامر ڈیم میں عوام کو الجھا کر دوسری طرف گلگت بلتستان میں 1830 Indian Removal Act کی طرز کا Land Reforms Act 2025 لا کر تمام فطری وسایل پر قبضے کی حکمت عملی پر کام کررہی ہے۔
اس لیے گلگت بلتستان کے عوام کو دیامر کے عوامی احتجاج کے ساتھ کھڑے ہوکر ڈیم سے متعلق بنیادی سوالات طے کرنے اور ان پر واضع طور قانونی ضمانتیں حاصل کرنے کے لیے بھرپور جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔ اور نتایج حاصل کرنے تک محض وعدون پر اعتبار کیے بغیر دھرنہ ختم نہیں کرنا چاہیے ۔
85 لالھ مکعب ایکٹر پانی کا رایلٹی ، دیام ڈیم کی آمدنی کی تقسیم، دیامر کےمشترکہ زمینوں کا دیامر کی حق ملکیت کو تسلیم کرنا، ڈیم کی تعمیر سے پہلے متاثرین کی مکمل آبادی کاری، دیامر ڈیم میں پیدا ہونے والی ملازمتوں میں 80 فیصد دیامر کا کوٹہ اور دیامر کے عوام سے کیے گیے دیگر تمام وعدوں پر فوری عمل درآمد کے لیے ہم سب کو اس تحریک کا حصہ بننا ہوگا۔