گلگت: ( پ ر) عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان نے سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے گلگت بلتستان کے آئینی حیثیت کے حوالے سے سنانے والے فیصلے کو یکسر مسترد کردیا ہے۔ جمعے کے روز گلگت کرنل حسن مارکیٹ میں منعقدہ اجلاس کے بعد اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا گیا کہ گلگت بلتستان کے سیاسی مسئلے سے متعلق سپریم کورٹ آف پاکستان نے جو فیصلہ سنایا ہے وہ درخواست کندہ گان کی عدالت عالیہ سے استدعا اوران کی مدعا کے موضوع سے یکسر منافی فیصلہ ہے ۔اجلاس میں چیئر مین عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان مولانا سلطان رئیس ،سابق چیئر مین و سابق صدر سپریم اپیلیٹ کورٹ بار احسان ایڈووکیٹ ، یعصب الدین ،حاجی نائب خان ، نثار حسنین رمل فیضان میر ، ابرار بگورو ،غلام عباس ، ممتاز نگری ایڈووکیٹ، نصرت خان ،شیخ شبیر حکیمی اور دیگر سینکڑوں کی تعداد میں عوامی ایکشن کمیٹی کے ممبران نے شرکت کی ۔علامیہ میں مزید کہا گیا کہ عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان اس کے خلاف قانونی اور خلاف حقائق منافی اور یکطرفہ فیصلے کو یکسر مسترد کرتی ہے اور اس فیصلے کو گلگت بلتستان کے عوام کے اجتماعی مفادات اور ان کی قومی جمہوری اور معاشی حقوق کے اپر بڑا حملہ سمجھتی ہے ۔یہ فیصلہ خود سپریم کورٹ آف پاکستان کے مینڈیٹ اور ان کے آئینی دائرہ اختیار سے سراسر تجاوز ہے ۔اس فیصلے کے تحت ایک طرف گلگت بلتستان اسمبلی کو عضو معطل بناکے رکھا ہے تو دوسری طرف اسٹیبلشمنٹ کو پہلے سے زیادہ اختیارات دے کر اسے اس خطے کے سیاہ و سفید کا مالک بنادیا گیا ہے ۔وفاقہ حکومت کے مختلف عدالتوں محکموں اور اداروں کے خلاف مقامی عدالتوں کو کسی قسم کا کوئی اختیار سماعت سے محروم کرکے گلگت بلتستان کے عدالتی نظام کو مفلوج کردیا گیا ہے اور عوام کو حق انصاف سے محروم رکھا گیا ہے ۔
گلگت بلتستان کے ملازمتوں میں پاکستانی بیوروکریسی کے غیر آئینی اور غیر قانونی حصہ داری میں مذٰد اضافہ کرکے گلگت بلتستان کے مقامی باشندوں کے حقوق پر ڈھاکہ ڈالا گیا ہے جو کہ گلگت بلتستان کے عوام کو قبول نہیں ۔اجلاس میں تمام شرکاء نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ اس آمرانہ آڈر 2019کے خاتمہ اور منسوخی کیلئے GBمیں UNCIPکی 13اگست 1948کی قرارداد میں دیئے گئے اختیارات اور مقامی خود مختار حکومت کیلئے اپنی تحریک کا باقاعدہ آغاز کرے گی ۔گلگت بلتستان کے عوام سے اپیل ہے کہ وہ عوامی ایکشن کمیٹی کی تحریک اور جدو جہد میں ساتھ دیں ۔اجلاس میں ممتاز و طن دوست عالم دین شیخ حسن جوہری کی سکردو پولیس کی طرف سے جعلی مقدمہ میں گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی اور حکومت کو عوامی رہنماؤں کے خلاف انتقامی کارروائیوں سے بعض رہے اور شیخ حسن جوہری پر قائم جھوٹے مقدموں کو ختم کرکے باعزت بری کیا جائے ۔