پشاور میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے مشال خان پر تشدد اور قتل کے مقدمے میں گرفتار دو ملزمان کو عمر قید اور دو کو بری کر دیا ہے۔
عدالت نے 12 مارچ کو محفوظ کیا گیا فیصلہ جمعرات کو سناتے ہوئے حکومتی جماعت پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے کونسلر محمد عارف اور اسد کاٹلنگ کو عمر قید کی سزا سنائی جبکہ صابر مایار اور اظہاراللہ کو بری کر دیا ہے۔
نامہ نگار عزیز اللہ خان کے مطابق یہ چاروں ملزمان مفرور تھے جنھوں نے بعد میں گرفتاری پیش کر دی تھی۔ گذشتہ سال جون میں ان چاروں ملزمان کے خلاف انسداد دہشت گردی کی عدالت میں مقدمے کی سماعت شروع کی گئی تھی اور فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا۔
مشال خان کے والد اقبال خان کی جانب سے پیش ہونے والے وکلا کے پینل میں شامل ممتاز خان ایڈووکیٹ نے بتایا کہ مشال خان کے والد عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔
جمعرات کو فیصلے میں انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج نے مختصر فیصلہ سنایا ہے۔ عدالت میں فیصلہ سنائے جانے کے بعد عدالت کے باہر ملزمان اور ان کے رشتہ دار پریشان اور غصے میں نظر آئے۔
فیصلے کے بعد ملزمان کو پولیس کے سخت سکیورٹی میں عدالت سے واپس جیل لے جایا گیا۔ عدالت کے احاطے میں سخت حفاظتی انتظامات بھی کیے گئے تھے۔
مشال خان قتل میں 61 افراد کو ایف آئی آر میں نامزد کیا گیا تھا جن میں سے 57 ملزمان کو گرفتار کرکے سماعت شروع کر دی گئی تھی۔ ان میں زیادہ تر عبدالولی خان یونیورسٹی کے طلبا اور یونیورسٹی کے ملازمین شامل تھے۔
مشال خان مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں شعبہ ابلاغیات کے طالبعلم تھے جنھیں سال 2017 میں مشتعل ہجوم نے انتہائی تشدد کے بعد ہلاک کر دیا گیا تھا۔
مشال خان پر یہ الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ توہین مذہب کے مرتکب ہوئے لیکن اس بارے میں قائم تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ کے مطابق ایسے کوئی شواہد نہیں ملے تھے۔
پولیس کی جانب سے مشال خان قتل کیس میں گرفتار 57 ملزمان میں سے عدالت نے مرکزی ملزم عمران کو سزائے موت، پانچ کو 25 سال قید جبکہ 25 ملزمان کو چار سال قید کی سزا سنائی تھی۔ 26 ملزمان کو بری کر دیا گیا تھا۔
چار سال قید کی سزا پانے والے ملزمان کو پشاور ہائی کورٹ نے ضمانت پر رہا کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔
بشکریہ بی بی سی