جماعت اسلامی مولانا فضل الرحمن کے آزادی مارچ کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔ مشتاق احمد
رپورٹ: کریم اللہ
موجودہ حکومت لوگوں کو روزگار دینے اور کارخانے لگانے کے نعرے پر آئی تھی اور اب پہلے سے موجود کارخانوں کو بند کرکے لنگر خانے قائم کرنے میں مصروف ہے ۔ ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی خیبر پختونخواہ کے امیر سنیٹر مشتاق احمد نے اپر چترال کے ہیڈکوارٹر بونی میں کارکنوں سے خطا ب میں کیا ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت ہر شعبے میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے۔ چاہے وہ معاشی شعبہ ہو داخلہ محاذ یا پھر خارجہ امو ر ۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی اداروں کے اشارئیے خود اس بات کو واضح کررہی ہے کہ گزشتہ چودہ ماہ میں ملک میں مہنگائی کا طوفان آیا ہے شرح نمو رک گئی جبکہ معاشی پہیہ جام ہوچکا ہے۔ بے روزگاری میں اضافہ ہورہا ہے ۔ بجلی فراہم کرنے والے سارے ادارے خسارے میں چل رہ ہے اب حالت یہ ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے خود اعتراف کیا ہے کہ وہ بھی خسارے کا شکار ہے ۔ پی آئی اے کو زندہ رکھنے کے لئے عوامی ٹیکسوں سے اربوں روپے اس پر لگائے جارہے ہیں ۔ اپنے خطاب میں مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ گزشتہ دو حکومتوں کے دس سالوں میں چوبیس ہزار ارب روپے کے قرضے لئے گئے جبکہ موجودہ حکومت کے صرف چودہ ماہ میں دس ہزار ارب روپے کے قرضے لئے گئے ہیں ۔ اس وقت ملک میں 13 فیصد انفلیشن ریٹ ہے ، حال ہی میں ایک سروے ہوئی ہے جس میں ساٹھ فیصد لوگوں نے مہنگائی کو پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ قرار دیا ہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس وقت پاکستان میں 8 کروڑ روپے خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں ۔ جو روزانہ ایک ڈالر بھی نہیں کما رہے ہیں ۔پاکستان کی شرح نمو صرف دو اعشاریہ تین فیصد جبکہ عالمی بینک کے اگلے سال کے لئے پاکستان کا شرح نمو ایک اعشاریہ آٹھ فیصد رہنے کی پیش گوئی کی ہے اس وقت پاکستان شرح نمو کے لحاظ سے افغانستان سے بھی نیچے چلا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے کشمیر پر مکمل قبضہ کیا ہے اور اس پر باہر سے آنے والوں کی آباد کاری جاری ہے اگلے پانچ سالوں میں کشمیر کی ڈیموگرافی کو مکمل طور پر تبدیل کرنے ارادرہ ہے ۔ جبکہ کشمیر کے بڑے حصے یعنی لداخ کو اس سے الگ کردیا گیا 80 لاکھ کشمیریوں پر کرفیو کو سو دن ہونے کو ہے ۔ نہتے معصوم کشمیروں کی نسل کشی اور طالب علموں کو جیلوں میں ڈالا گیا ہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت کشمیر میں بشری حقوق کو مکمل طور پر سلف کردیا ہے جو کہ بین الاقوامی قوانین کی سراسر خلاف ورزی ہے ۔
انہوں نے اس موقع پر جماعت اسلامی اپر چترال کو جلد از جلد منظم کرکے بلدیاتی انتخابات کی تیاری کا حکم دیا ان کا کہنا تھا کہ اب جماعت اسلامی نے یونین کونسل کے لفظ ہی کو ختم کرکے ویلج کونسل تک اپنی تنظیمات کو پھیلانے کا فیصلہ کیا ہے اور اپر چترال میں بھی ہر ویلج کونسل کی سطح پر جماعت کے تنظیم کا حکم صاد ر کیا۔
ایک سوال کے جواب میں کہ موجودہ صوبائی حکومت نے لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2019ء میں سے ضلع کونسل کو ختم کردیا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت بلدیاتی انتخابات سے راہ فرار کے خواہش مند ہے مگر ان کو ایسا کرنے نہیں دیا جائے ۔ اسی راہ فرار کی عرض سے ضلع کونسل کو ختم کرکے غیر آئینی کام کیا گیا ہے اور ہم نے اس کے خلاف کورٹ میں گئے ہیں انشا اللہ عدلیہ ہمارے حق میں فیصلہ دے کر ضلع کونسل کو بحال کردے گی ۔
مولانا فضل الرحمن کے آزادی مارچ میں جماعت اسلامی کی غیر جانب دارانہ پالیسی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی اس آزادی مارچ کو قدر کی نگاہ سے دیکھ رہی ہے موجودہ ناکام حکومت کے خلاف اپوزیشن کی کسی بھی اتحاد کو جماعت اسلامی سپورٹ کرے گی تاہم دھرنا دینے کے حوالے سے جماعت کی اپنی پالیسی ہے جس پر عمل پیرا ہے ۔