سرد موسم اور سڑکوں کی خراب حالت کی وجہ سے اس سال بروغیل تہوار میں سیاحوں کی تعداد بہت کم رہا۔
رپورٹ: گل حماد فاروقی
چترال: چترال بالا ضلع کے خوبصورت ترین مگر دور افتادہ و پسماندہ ترین وادی بروغیل میں دو روزہ بروغیل فیسٹیول روائیتی کھیلوں اور موسیقی کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ اس تہوار میں غیر ملکی اور ملکی سیاحوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کیں اور رنگا رنگ اختتامی تقریب میں روایتی کھیل ، موسیقی اور کھانے پینے سے لطف اندوز ہوئے۔
یاک پولو ، گدھا پولو، کرکٹ، فٹبال ، بزکشی ، میراتھن ریس ، ٹگ آف وار ، ریسلنگ ، میوزک اور دیگر روایتی کھیلوں سمیت مختلف سرگرمیاں اس میلے کا حصہ تھیں۔ خیبر پختونخواء کی محکمہ سیاحت اور چترال بالا ضلعی انتظامیہ نے مشترکہ طور پر اس پروگرام کا اہتمام کیا تھا۔
اختتامی تقریب میں ہزارہ ڈویژن کے کمشنر ظہیر الاسلام مہمان خصوصی تھے۔ اس موقع پر محکمہ سیاحت ، ضلعی انتظامیہ ، چترال اسکاؤٹس اور شائقین کی ایک بڑی تعداد کے عہدیدار موجود تھے۔ جو اس تہوار سے لطف اندوز ہوئے اور مقامی لوگوں کے محرومیوں میں اظافہ اور کھیل کود کے گرد و غبار میں چھپا کے آگئے.
مقامی ٹیموں نے روایتی کھیل جیسے خوشگاو اور گھوڑوں کے پولو ، بزکشی اور دیگر مقابلوں میں حصہ لیا۔ یاک پولو میں چلمرآباد کی ٹیم نے سخت مقابلہ کے بعد شکرواز ٹیم کو شکست دی اور ٹرافی اپنے نام کی۔
بزکشی کے روایتی کھیل میں بھی سخت مقابلوں کا انعقاد کیا گیا۔ چاکر گاؤں کی ٹیم نے لشکر گاز گاؤں کی ٹیم کو ناک آؤٹ کیا اور کھیل کا اعزاز حاصل کیا۔ اسی طرح گرم چشمہ کی ٹیم نے گدھے پولو میں سنسنی خیز مقابلے میں چلم آباد ٹیم کو شکست دے کر ٹرافی جیت لی۔
شائقین نے یاک پولو ، ہارس پولو اور دیگر کھیلوں سے لطف اندوز ہوئے جو سطح سمندر سے 14،000 فٹ کی بلندی پر کھیلے گئے۔
کمشنر ظہیرالاسلام اور اپر چترال کے ڈپٹی کمشنر شاہ سعود نے بتایا کہ بروغیل فیسٹیول کوویڈ 19 وبائی بیماری اور لاک ڈاؤن کے بعد پہلا پروگرام تھا جسے کامیابی سے انعقاد کیا گیا۔ بعد ازاں عہدیداروں نے فاتح ٹیموں کو ٹرافی اور انعامات دیئے۔
بروغل کے لوگ اپنی مدد آپ کے تحت ہر سال بروغیل تہوار منایا کرتے تھے مگر بعض نا گزیر وجوہات کے بناء پر اس پر کئی سال پابندی لگائی گئی تھی۔ تاہم آٹھ سال پہلے چترال اسکاؤٹس اور پاکستان ارمی نے مشترکہ طور پر اس تہوار کا اہتمام کیا تھا. گزشتہ چند سالوں سے بروغل اس تہوار کی وجہ سے دنیا بھر کے سیاحوں کے توجہ کا مرکز بنا ہے۔
تاہم اس سال سیاحوں کی تعداد بہت کم رہی .جس کی بنیادی وجہ ایک تو سڑکوں کی خراب حالت تھی اور دوسرا تہوار کو بہت دیر سے ایسے نامناسب وقت میں منایا گیا جب بروغیل میں سردی ہوتی ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر اس تہوار کو جولائی کے مہینے میں منایا جائے تو اس میں زیادہ سے زیادہ سیاح شرکت کر سکیں گے۔ پاکستان تحریک انصاف کے وادی یارخون کے رہنماء اخونزادہ ذر بہار کا کہنا ہے کہ بروغل تہوار میں کھیلنے والے کھلاڑیوں کو شکایت ہے کہ پہلے یہ تہوار ایک قدرتی سر سبز میدان میں منایا جاتا تھا جہاں مٹی، گرد و غبار کا نام و نشان تک نہیں ہوتا تھا اب ایک غیر سرکاری ادارے نے بیرونی فنڈ سے اس میدان کو آٹھ کروڑ روپے کی لاگت سے بنایا ہے مگر اس میں گھاس نہ ہونے کی وجہ سے بہت زیادہ گرد و غبار ہوتا ہے اور سیاحوں کے ساتھ ساتھ کھلاڑیوں کو بھی نہایت مشکلات کا سامنا ہے۔
ذر بہار نے مزید کہا کہ اس کا آڈٹ اور تحقیقات بھی ہونا چاہئے اور اس میدان میں یا تو گھاس لگایا جائے یا پھر اسی پرانے میدان میں یہ تہوار منایا جائے جو گرد وغبار سے محفوظ ہے کیونکہ موجودہ کھیل کا میدان سیاحوں اور کھلاڑیوں دونوں کیلئے باعث تکلیف ہے۔
بروغل تہوار میں گھوڑا پولو، گدھا پولو، یاک پولو، بز کشی کھیلنے کے ساتھ ساتھ واخی ثقافت کا بھی مظاہرہ ہوتا ہے۔
کمشنر ملاکنڈ ڈویژن سید ظہیر الاسلام نے ہمارے نمائندے کو خصوصی انٹر ویو دیتے ہوئے بتایا کہ صوبائی اور وفاقی حکومت اس علاقے کی مواصلاتی نظام کو بہتر بنانے میں نہایت سنجیدہ ہے اور بہت جلد یہاں کی سڑکیں تعمیر ہوں گی اور مواصلاتی نظام میں بہتری لانے سے اس علاقے کی سیاحت کو بھی فروغ ملے گا اس سے یقینی طور پر اس پسماندہ علاقے سے غربت کے حاتمے میںملے گا۔
ذر بہار نے کہا کہ مقامی لوگ اور کھلاڑی یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ اس تہوار کو منانے کیلئے حکومت کی طرف سے جو فنڈ جاری ہوتا ہے وہ مقامی کمیٹی، کے ذریعے کیا جائے تو وہ اس تہوار کو اس سے بھی زیادہ شاندار طریقے سے منا سکیں گے جس سے مقامی کھلاڑیوں اور یہاں کے رضاکاروں کو بھی فائدہ ہوگا. جو اس تہوار میں رضاکارانہ طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔
اس تہوار میں آنے والے چند سیاحوں سے جب پوچھا گیا توانہوں نے تہوار کی تو بہت تعریف کی مگر سڑکوں کی خراب حالت کی شکایت بھی کی۔
وادی بروغیل کے لوگ صوبائی اور وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس تہوار کو جولائی کے مہینے میں ہر سال منایا جائے اور سڑکوں کی حالت کو بھی بہتر کیا جائے تاکہ اس خوبصورت وادی میں سیاحت کو فروغ مل سکے اور اس کے سبب یہاں کے غریب لوگوں کی معاشی حالت بھی بہتر ہوسکے۔
بروغل ضلع چترال بالا کے نہایت شمال میں واقع ہے جو سطح سمندر سے 14،000 فٹ بلندی پرواقع ہے۔ اس کا سرحد افغانستان کے علاقے واخان کے راستے تاجکستان سے بھی ملتا ہے۔ چترال سے اس کا فاضلہ 300 کلومیٹر بنتا ہے مگر سڑک کی خراب حالت کی وجہ سے یہ سفر 18 گھنٹے میں طے ہوتا ہے۔
بروغل کے لوگ واخی ثقافت کے امین ہیں کیونکہ یہ لوگ کئی صدی پہلے افغان حکمران کے مظالم سے تنگ آکر بروغل میں ہجرت کر کے آئے تھے۔ اور آج بھی یہ لوگ نہ صرف خالص وخی زبان بولتے ہیں بلکہ وخی ثقافت کو بھی جدید نو آبادیاتی نظام اور میڈیا کےاثرات سے محفوظ رکھے ہوئے ہیں۔
بروغیل کے چاروں طرف بہت سےگلیشیرز ہیں جن میں چینتر گلیشر مشہور ہے، جو چترال دریا کا منبہ ہے جبکہ قرومبر جھیل حیاتیاتی طور پر ایک فعال جھیل ہے جس میں مختلف حیاتیاتی جانوروں کی افزائش کی جاتی ہے۔
افغانستان کے واخان کوریڈور سے متصل وادی بروغیل اپنے نایاب جنگلی حیات اور ویٹ لینڈ، سر سبز مرغزاروں اور اونچے پہاڑ کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے اور سیاحوں کو اپنی طرف کھنچتی ہے۔
2010 میں قائم بروغیل نیشنل پارک خاص طور پر پامیرین اور سائبیریا اور بدیسی پرندوں کا مسکن ہے۔