بابا جان کا علی سدپارہ کو خراج تحسین اور بیٹوں سے تعزیت؛ سدپارہ ہاؤس کا دورہ؛ پورٹرز کی تربیت، حفاظتی سامان کی فراہمی، معاوضے میں اضافہ اور انشورنس کو یقینی بنانے کا مطالبہ.
بام جہاں بیورو رپورٹ
اسکردو: عوامی ورکرز پارٹی گلگت بلتستان کے چیئر مین بابا جان اتوار کے روز مشہور کوہ پیماء محمد علی سدپارہ کے گھر گئے اور ان کےبیٹوں اور اہل خاندان سے تعزیت کیں۔ انہوں نے سدپارہ خاندان سے ہمدردی اور مرحوم کی مغفرت کے لئے دعا کیں۔
اس موقع پر انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ علی سدپارہ کے خواب کی تکمیل اور ان کو خراج تحسین پیش کرنے کا بہترین طریقہ ان وعدوں پر عملدرآمد ہے جو حکومتی اہلکاروں نے کیں ہیں۔ جن میں بلندی پر بوجھ لے جانے والے محنت کشوں کے استحصال کا خاتمہ، معاوضے میں خاطر خواہ اضافہ، اور ان کو تحفظ دینے کی ضمانت شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیاحت سے منسلک پرائیویٹ کمپنیاں پورٹرز کا بری طرح استحصال کرتے ہیں خود لاکھوں ڈالرز کماتے ہیں. پورٹرز اور بلندی پر جانے والے بوجگ ڈہونے والوں کو صرف 700 روپے روز کا معاوضہ دیتے ہیں جو پورے خطے میں سب سے کم ہے۔ نہ ان کا انشورنس کیا جاتا ہے اور نہ مناسب حفاظتی سامان اور خوراک دیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کی بلندی تک جانے والے پورٹرز کی تربیت کا بھی کوئی خاطر خواہ بندوبست نہیں ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پورٹرز کو پہاڑ چڑھنے، امدادی (ریسکیو) کاروائیوں، ابتدائی طبی امداد اور ماحولیات کے تحفظ کے حوالے سے تربیت گاہ قائم کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ کوہ پیمائی میں نئے چیزوں کو متعارف کرانے کی ضرورت ہے جس میں خشک پہاڑ(راک) چڑھنے، اسکئنگ، اور سرمائی ٹوارزم کو ترقی دینے کی ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں بلتستان، گلگت اور دیگر اضلاع میں تربیتی اسکول قائم کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ خپلو لداخ اور کارگل کےقدیم راستوں کو کھولا جائے تاکہ بچھڑے ہوئے خاندان آپس میں مل سکیں اور لداخ میں کلچرل ٹوارزم بہت مقبول ہے .اس سلسلے میں ہر سال آنے والے سیاح بلتستان آسکیں اور یہاں کے مہم جوئی (ایڈوینچر) ٹوارزم سے فائدہ اٹھا سکیں۔ اور ہمارے ہاں کو پیمائی کے لئے آنے والے سیاح بہ آسانی لداخ جا سکیں۔
علی سدپارہ اورآئس لینڈ کے کوہ ہیماء جان اسنوری چار فروری کو کت ٹو کو سر کرنے کے دوران لاپتہ ہوئے.
بابا جان، جو گزشتہ ایک ہفتے سے بلتستان کے چاروں اضلاع کے دورے پر ہیں، کے ہمراہ عوامی ورکرز پارٹی ہنزہ کے نوجوان رہنماء آصف سخی، روندو سے تعلق رکھنے والے معروف سیاسی و سماجی رہنماء نجف علی، عوامی ایکشن کمیٹی بلتستان کے رہنماء آصف ناجی ایڈووکیٹ، گلگت بلتستان بچاؤ تحریک کے کنوینئر شبیر مایار، بلتستان اسٹوڈینٹس فیڈریشن کے رہنما قمر نجمی، اور آل بلتستان موومینٹ کے کارکن توصیف علی اور دیگر شامل تھے ۔
اپنے نو سالہ اسیری سے رہائی کے بعد بابا جان کا بلتستان کا یہ پہلا دورہ ہے۔
انہوں نے گانچھے، خپلو، شگر، روندو اور اسکردومیں علماء، عمائدین، بلتستان اسٹوڈینٹس فیڈریشن ، آل بلتستان موومینٹ، عوامی ایکشن کمیٹی، سول سوسائٹی کے رہنماؤں، اورد یگر سیاسی و سماجی کارکنوں سے ملاقاتیں کیں اور اپنی رہائی کے سلسلے میں آواز بلند کرنے اور جدوجہد کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے بلتستان میں متاثر کن سیاسی شعور، توانا مزاحمتی تحریکوں اور اتحاد پر خوشی کا اظہار کیا اور امید ظاہر کی کہ اس کو گلگت بلتستان سطح پر پھیلانے اور ایک ہمہ گیر تحریک چلائیں گے.