رپورٹ: فرمان بیگ
خیبر (گوجال) جون ۲۹: آج بدھ کے روز خیبر گوجال کے مقام پر متاثرین قراقرم ہاییٗ وے نے معاوضہ کی عدم ادائیگی کے خلاف احتجاج کیا اور دھرنا دیا۔ احتجاج میں مقامی لوگوں اور بچوں نے بڑی تعداد میں شرکت کیں ۔ انہوں نے ہاتھوں میں پلے کاتڈز جن پر ان کے مطالبات درج تھے اٹھایے ہویے تھے۔ انہوں نے شاہراہ ریشم پر دھرنا دے کر اسے ہر قسم کی ٹریفک کی آمد ورفت کے لے ٗ بند کیا جس کے نتیجے میں سڑک کے دونوں جانب سیاحوں اورمقامی لوگوں کی گاڑیوں کی لمبی قطار یں بن گییٗ۔ اور سیاحوں کی بڑی تعداد دھرنے کی وجہ سے کییٗ گھنتوں تک پھنے رہے۔
دھرنے کا اختتام اسسٹنٹ کمشنر سب ڈویژن گوجال اور دھرنے کے منتظمین کے درمیان مذاکرات کے بعد ختم کردیا گیا۔
مذاکرات میں اے سی نے دو ہفتوں کی مہلت مانگی اور یقین دہانی کیا کہ وہ متعلقہ حکام سے بات کرکے معاوضوں کی اداییگی کو یقینی بناٗیں گے۔ اس پر احتجاج کے منتظمین نے انہیں ۲۰ جولاییٗ تک کی مہلت دی اور یہ واضح کیا کہ اگر مقررہ تاریخ تک معاوضہ کی ادائیگی نہیں کی گیی تو وہ پورے ہنزہ میں احتجاج کریں گے اور ناصر آباد سے سوست تک شاہراہ ریشم کو بند کریں گے۔
اسسٹینٹ کمشنر اقبال کی یقین دہانی کے بعد دھرناکو ختم کردیا گیا۔
اس سے قبل احتجاجی دھرنا سے مختلیف سیاسی جماعتوں کے مقامی رہنماوں نے خطاب کیا اور نیشنل ہاییٗ وے اتھارٹی کے اعلی حکام ، حکومت اور حلقے کے منتخب نمایندے کوتنقید کا نشانہ بنایا۔
احتجاجی دھرنے سے عوامی ورکرزپارٹی کے نوجوان رہنما اور حلقہ ۶ سے سابق امیدوار گلگت بلتستان اسمبلی آصف سخی، اے ڈبلیو پی کے مقامی رہنماٗء جلال الدین، مسلم لیگ (ن) کے سابق امیدوار ریحان شاہ ، اور پی ٹی آیئ کے راجہ شہباز نے خطاب کیا۔
آصف سخی نے دھرناکے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معاوضہ مقامی لوگوں کا بنیادی حق ہے جسے این ایچ اے مختلیف ہیلے بہانوں سے گزشتہ پندرہ سالوں سے التوا ء میں ڈالا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ این ایچ اے کے عوام دشمن روئیے کی وجہ سے خیبر کے عوام سڑک کو بند کرنے پر مجبور ہویے ہیں جس کی وجہ سے سیاحوں کو زحمت اٹھانی پڑ رہی ہے ۔”ہم ان سےمعذورت خوا ء ہیں ۔ ہم سمجھتے ہیں کہ این ایچ اے اور مقامی انظامیہ ایک سازش کے تحت خطے میں بد امنی پھیلانا چاہتے ہیں تاکہ یہاں سیاحت کو نقصان پہنچے۔ لیکن ہم مقتدر حلقوں کو یہ بتانا چاہتےہیں کہ ہنزہ گوجال کے عوام ان بدعنوان اہلکاروں کے اس سازش کو کامیاب نہیں ہونے دینگے۔
انتظامیہ سے مذاکرات کی تفصیلات بام جہاں کے نماءیندے کو بتاے ہویے انہوں نے این ایچ اے اور مقامی انتظامیہ پر تنقید کی اور کہا کہ وہ بجاییےٗ لوگوں کو معاوضہ ادا کرنے کے ان پر الٹا مقدمات قاٗیم کر رہے ہیں تاکہ انہیں اپنے جاٗ یز حق مانگنے سے روکیں۔
انہوں نے حکومت کو 20 دن کا الٹی میٹم دیا کہ اگر 1۴ سال قبل کے کے ایچ کی تعمیر نو کے دوران ان کی اراضی کا معاوضہ ادا نہ کیا گیا تو وہ احتجاجی تحریک چلائیں گے اور کے کے ایچ کو ناصیرآباد سے سوست تک بلاک کردیں گے۔
جلال الدین نے بارہا وعدوں کے باوجود معاوضے کی ادائیگی میں غیر معمولی تاخیر ی حربے استعمال کرنے پر این ایچ اےاور ضلعی انتظامیہ اور کرنل عبید کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
جلال نے دھمکی دیا کہ اداییٗگی میں مزید تاخیر کی صورت میں اپنے مطالبات کو منوانے کے لئے ان کی پارٹی ہنزہ بھر کے لوگوں کو متحرک کرکے دوبارہ لانگ مارچ کا آغاز کرےگی اور شاہراہ ریشم کو بند کیا جایٗیگا۔
آصف سخی اور جلال الدین نے بام جہان کو بتایا کہ متاثرین کو ان کے معاوضے سے محروم کرنے کے لئے این ایچ اے بار بار زمین کی قیمتوں میں تبدیلی کرتی رہی ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ متاثرین کو ۱۴ سال کا معاوضہ منافع سمیت ادا کیا جاییٗے۔
ریحان شاہ نے کہا کہ سرکارکی عدم توجہی کہ وجہ سے لوگوں کے مسائل حل نہیں ہورہے ہیں۔ یہ حکومت کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔
انھوں نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر زمینوں کے معاوضہ کی ادائیگی کو یقنی بنایا جائے۔
راجہ شہباز نے کہا کہ زمینوں کے معاوضہ این ایچ اے نے آئین آباد سے حسینی تک چند ونوں میں اداکرے گا ۔بقایا بھی فوری طور پر ادا کرنے کے لیے کوشش جاری ہیں۔
لانگ مارچ
اے ڈبلیو پی ہنزہ گوجال کے رہنماوں نے بام جہاں کو بتایا کہ ان کی پارٹی گذشتہ پانچ سالوں سے احتجاج ، لانگ مارچ اور بارہا این ایچ اے اور ضلعی انتظامیہ کے اہلکاروں سے مذاکرات کے ذریعےاس مسئلے کو اجاگر کرتی رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی نے دو سال قبل سوست تا ہنزہ ایک تاریخی لانگ مارچ کیا تھا جس میں خواتین اور بچوں نے بھی بھر پور شرکت کیں تھیں۔ لیکن اس وقت کے وزیر اعلٰی حفیظ الرحمان کی یقین دہانی پر لانگ مارچ کو گلمت میں ختم کرنا پڑا اور اس کے نتیجے میں کچھ لوگوں کو معاوضہ ادا کی گییٗ لیکن حسینی سے سوست تک معاوضہ ابھی تک ادا نہیں کیا گیا ہے ۔اسلیے ہم دوبارہ احتجاج پر مجبور ہویےٗ ہیں۔
اس مسئلے کو اجاگر کرنے کے لئے متاثرہ افراد نے اسلام آباد میں نیشنل پریس کلب کے باہر بھی احتجاجی مظاہرہ کیا تھا۔ م
متاثرین کے مطابق ، کے کے ایچ کی بحالی اور تعمیر نو کے دوران ، ان کی زمینوں ، باغات اور جنگلات کو استعمال کیا گیا جس کی معاوضہ کی کل مالیت ، نو ارب روپے واجب الادا ہیں۔
ضلع ہنزہ اور ضلع دیامر کے کچھ متاثرین کو معاوضہ ادا کیا گیا ہے لیکن گوجال کے متاثرین کو ابھی تک ادائیگی نہیں کی گئی ہے۔