بشکریہ، بی بی سی اردو
لاہور میں کالعدم تنظیم تحریکِ لبیک پاکستان کے ’لانگ مارچ‘ کے شرکا نے سنیچر کی صبح دوبارہ اسلام آباد کی جانب سفر شروع کیا ہے تاہم پولیس نے ایک بار پھر آنسو گیس کی شیلنگ کے ذریعے ان کی پیش قدمی روکنے کی کوشش کی ہے۔
بی بی سی کی نامہ نگار ترہب اصغر کے مطابق اس وقت مارچ کے شرکا لاہور کی حدود سے نکل کر مریدکے کے مقام کے قریب موجود ہیں۔
جبکہ لاپور پولیس حکام کا کہنا تھا کہ انھیں لاہور کی حدود سے آگے جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
آزادی چوک میں رات قیام کے بعد سنیچر کو علی الصبح جب کارکنوں نے آگے بڑھنے کی کوشش کی تو پولیس کی جانب سے ان پر آنسو گیس پھینکی گئی۔ انتظامیہ کی جانب سے آزادی چوک کے آس پاس کے علاقے کو کنٹینر لگا کر بند بھی کیا۔
جبکہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور راولپنڈی کے سنگم پر واقع فیض آباد کے علاقے کو کنٹینرز لگا کر مکمل سیل کر دیا گیا ہے۔ راولپنڈی کی اہم شاہراہ مری روڈ پر بھی رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی ہیں۔
مظاہرین اور پولیس کے درمیان جمعے کی شام سے شروع ہونے والی جھڑپوں میں اب تک کم از کم تین پولیس اہلکار ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہو چکے ہیں جبکہ تحریکِ لبیک کے ترجمان کی جانب سے بھی درجنوں کارکنوں کے زخمی ہونے کا دعویٰ سامنے آیا ہے۔
اس لانگ مارچ کے شرکا ملک سے فرانسیسی سفیر کی بےدخلی کے معاہدے پر عملدرآمد اور تنظیم کے سربراہ سعد حسین رضوی کی رہائی کے مطالبات کر رہے ہیں۔
تنظیم کی مرکزی شوریٰ پہلے ہی کہہ چکی ہے کہ اگر اب یہ مارچ روکنے کی کوشش کی گئی تو ان کے پاس ’پلان بی بھی موجود ہے۔‘
دوسری جانب ٹی ایل پی کے رہنما سعد رضوی کی نظر بندی کے معاملے پر وفاقی نظر ثانی بورڈ کا اجلاس بغیر کسی کارروائی کے ملتوی ہو گیا ہے۔
پنجاب کے ایڈووکیٹ جنرل احمد اویس نے بی بی سی کے نامہ نگار شہزاد ملک کو بتایا کہ سعد رضوی کی نظر بندی کا جائزہ لینے والے فیڈرل ریویو بورڈ کا اجلاس امن و امان کی خراب صورت حال کی وجہ سے نہیں ہو سکا جس کی وجہ سے سعد رضوی کی نظر بندی میں توسیع سمجھی جائے گی۔
انھوں نے کہا کہ وفاقی ریویو بورڈ کا اجلاس دو ہفتے بعد ہوگا اس بورڈ میں سپریم کورٹ کے جج مقبول باقر اور لاہور ہائی کورٹ کی جج عائشہ ملک بھی شامل ہیں۔
واضح رہے کہ تین رکنی نظر ثانی بورڈ سپریم کورٹ, لاہور ہائی کورٹ اور پشاور ہائی کورٹ کے ججوں پر مشتمل ہوتا ہے۔
One thought on “تحریکِ لبیک کا لانگ مارچ، جھڑپوں میں تین پولیس اہلکار جاں بحق”
حکومت نے جووعدہ کیے ھے وہ پوری کرے ریاست ماں ھوتی ھے اور کبھی اپنی بگڑی بچے کو بھی بےسہارا نہیں چھوڑتی حکومت اپنی غلط پالیسیوں کے ذریعے عوام اور ریاست کے بیج بد اعتمادی پیدا کر رھی ھے۔اگر نیازی TTP کےساتھ بیٹھنے کیلیے تیار ھے انہیں منانے کی بات کرتاھے لاکھوں معصومون کی خون بہانے نےبعد تو TLPکے ساتھ کیوں نہیں بیٹھتی بجاۓ ملک میں خون خرابہ کرنے انکے جائز مطالبات مان لیاجاۓ۔تو اچھا ھے اور ملعونون کے سفیر کو ملک بدر کیا جاۓ۔