متنازعہ خطے میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں ایک خود مختار آئن ساز اسمبلی کا قیام عمل میں لایا جائے۔ کارگل اسکردو روڈ کو کھولا جائے؛ گلگت بلتستان میں جدید تعلیم اور صحت کی سہولتیں مہیا کیا جائے؛ آل بلتستان موومینٹ کے زیر اہتمام جرگہ کی قراردادیں
بام جہاں رپورٹ
گلگت بلتستان کو عبوری صوبہ بنانے کی بجائے اس متنازعہ خطے کو اقوام متحدہ کے قرار دادوں کی روشنی میں داخلی خود مختاری دی جائے اور وہاں ایک خود مختار آئین ساز اسمبلی اور آزاد عدلیہ کا قیام عمل میں لایا جائے۔ کارگل اسکردو روڈ کو کھولا جائے اور خطے میں جدید سائنسی و تیکنیکی تعلیم اور صحت کی سہولتیں مہیا کیا جائے۔
یہ مطالبات ۳۱ اکتوبر کو کراچی میں مقیم گلگت بلتستان کے نوجوانوں نے ایک جرگہ میں کیا جس کا اہتمام آل بلتستان موؤمنٹ کراچی ڈویژن نے کیا تھا۔
“جرگہ” سیزن 3 کا عنوان “گلگت بلتستان اور عبوری صوبہ“ تھا جو ارتقا انسٹیٹیوٹ آف سوشل سائنسز گلشن اقبال کراچی میں منعقد ہوا جس میں گلگت بلتستان کے موجودہ صورتحال، کشمیر اور گلگت بلتستان کے درمیان زمینی تعلقات و حقائق سمیت مجوزہ آئینی ترمیم کے ذریعے گلگت بلتستان کو عبوری صوبہ بنانے کے حوالے سے بحث کی گئی۔
جرگہ کے شرکاء نے گلگت بلتستان کو عبوری صوبے کا درجہ دینے کی تجویز کومسترد کیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ گلگت بلتستان کو اقوام متحدہ کے قراردادوں کے مطابق خود مختار مقامی حکومت اور ایک آئین ساز اسمبلی دیا جائے۔
اسکردو کارگل روڈ کو آمد و رفت کے لئے کھولا جائے تاکہ سات دہائیوں سے منقسم خاندان مل سکیں۔
ایک اور قرارداد کے ذریعے گلگت بلتستان میں صیحت کے نظام کو بہتر بنانے اور ہر ضلع میں صحت کے جدید مراکز کا قیام عمل میں لانے کا بھی مطالبہ کیا ۔
گلگت بلتستان میں میڈیکل اور انجینرینگ کالجوں سمیت اعلی تعلیمی اداروں کا قیام عمل میں لایا جائے ۔
شرکاء نے ماحولیاتی تبدیلی کے نتیجے میں گلگت بلتستان پر پڑنے والے خطرناک اثرات پر تشویش کا اظہار کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ آلودگی کے پھیلاو کو روکنے اور قدرتی آفات سے لوگوں کو بچانے کے لیے ریاستی سطح پر اقدامات اٹھائے جائیں۔
گلگت بلتستان میں رائج کالا قانون شیڈول فور کا خاتمہ کیا جائے اور سیاسی کارکنوں، اور سوشل میڈیا کارکنوں کے ناموں کو اس فہرست سے نکالا جائے ۔
تقریب میں آل بلتستان موؤمنٹ کراچی ڈویژن کے رہنماؤں سمیت محمد تقی رہنما بالاورستان نیشنل موومینٹ اور گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے دیگر نوجوان رہنماؤں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔