Baam-e-Jahan

گلگت بلتستان کونسل کے انتخابات

گلگت بلتستان کونسل

اظہر الدین

گلگت بلتستان کونسل کے انتخابات ہونے والے ہیں۔ کچھ پارٹیوں نے اپنے اپنے نمائندوں کو ٹکٹ دے دئیے اور کچھ پارٹیوں میں ابھی تک ٹکٹ دینے کے حوالے سے مشاورت جاری ہے۔ ہم مبارکباد دینے کے عادی ہوگئے ہیں تو میں بھی تمام امیدواروں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں جن کو کونسل الیکشن کا ٹکٹ ملا خاص کر ہمیشہ سے نظر انداز ہونے والے غذر یاسین سے پیپلز پارٹی کے رہنما محمد ایوب شاہ صاحب کو دلی مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ اب کچھ حقائق کی طرف روشنی ڈالتے ہیں۔
ہمارا موقوف شروع دن سے جو تھا وہی ہے کہ جی بی کونسل کا خاتمہ کیا جائے اور مفلوج اسمبلی میں بہتری لائی جائے۔ تاکہ گلگت بلتستان کے مستقبل کے حوالے سے فیصلے عوام کے منتخب کردہ نمائندے کر سکیں۔ ہم ایسا کیوں کہتے ہیں، جی بی کونسل کے خاتمے کی بات کیوں کرتے ہیں۔ ان سب سوالوں کے جواب سننے سے پہلے ہمیں یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ جی بی کونسل ہے کیا؟ اس میں کتنے ممبر ہوتے ہیں؟ اس کا کام کیا ہوتا ہے؟ اس کونسل کا چیئرمین کون ہوتا ہے؟
ان سب سوالوں کے جوابات ملنے کے بعد شاید سبھی لوگ اس کے خاتمے کی بات کریں گے۔
اس کونسل کو بنانے کا مقصد ریاست پاکستان نے با اختیار اور خود حکمرانی سے منسوب کیا ہے۔
لیکن ہمیشہ کی طرح یہ بھی منافقت کے علاوہ کچھ نہیں۔ اس بات کا اندازہ یہاں سے لگا لیں کہ کونسل میں کل 15 ممبران ہوتے ہیں جن میں سے 9 بشمول چیئرمین (وزیر اعظم پاکستان) پاکستان سے ہوتے ہیں جبکہ 6 نمایندے گلگت بلتستان سے چُنے جاتے ہیں۔ اگر کسی اہم فیصلے پر ووٹِنگ ہوتی ہے اور گلگت بلتستان کے سارے ممبر بھی اُس کی حمایت کرتے ہیں تب بھی وہ بل منظور نہیں کر سکتے کیونکہ کونسل میں گلگت بلتستان کی نمائندگی آدھی بھی نہیں ہے۔
تاریخ اٹھا کر دیکھیں جب سے یہ کونسل بنی اُس کے بعد سے کوئی ایک کام بھی اس کونسل نے نہیں کیا۔
عبوری صوبہ ہو یا غیر مقامی لوگوں کی زمینوں پر قبضے یہ کونسل کہی نظر نہیں آئی۔

اس لیے ہم کہتے ہیں کہ جی بی کونسل کی مثال وینٹیلیٹر پر پڑے اُس مریض کی طرح ہے جو بمشکل سانس لے سکتا ہے اور کچھ نہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے