363

گلگت بلتستان اور چین کے مابین واقع بین الاقوامی سرحد خنجراب بارڈر کھولنے کے خلاف گلگت پریس کلب کے سامنے سول سوسائٹی گلگت بلتستان کی جانب سے احتجاج

گلگت(خصوصی رپورٹر) گلگت بلتستان اور چین کے مابین واقع بین الاقوامی سرحد خنجراب بارڈر کھولنے کے خلاف گلگت پریس کلب کے سامنے سول سوسائٹی گلگت بلتستان کی جانب سے احتجاج مظاہرہ۔منگل کے روز گلگت پریس کلب کے سامنے ہونے والی احتجاج میں کثیر تعداد میں مختلف ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔مظاہرین نے صوبائی حکومت،محکمہ صحت اور وفاقی حکومت کے خلاف ہاتھوں میں پلے کارڑ اٹھائے رکھے تھے۔مظاہرے نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور چین کے مابین واقع خنجراب بارڈر کو کھولنے سے مہلک بیماری کرونا وائرس کے پھیلنے کا خطرہ ہے جس کیلئے حکومت کو چاہئے اس معاملے کے حل تک اس بارڈر کو مکمل طور پر سیل کردیا جائے اور 2فروری کو حکومت کی جانب سے بارڈر کھولنے کا فیصلہ مسترد کرتے ہیں،اگر اس کے باوجود بھی کھول دیا گیا اور اس سے جی بی میں یہ مہلک وائرس پھیل گیا تو اس کہ ذمہ دار صوبائی حکومت اور وفاقی حکومت پر عائد ہوگی۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے صوبائی ترجمان شہزاد حسین الہامی،عوامی ورکرز پارٹی کے رہنماء و امیدوار قانون ساز اسمبلی آصف سخی،آئی ایس ایف گلگت بلتستان کے صدر رحمان دریلو،پی وائی اوگلگت ڈویژن کے صدر غلام حسن جموو،ارشد جگنودیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان حکومت اور محکمہ صحت کے پاس نمونیہ اور دیگر چھوٹی بیماریوں پر قابوں پانے کی صلاحیت نہیں ہے اگر بارڈر کھولنے کی وجہ سے خدا نہ خواستہ کرونا وائرس جیسی مہلک بیماری جی بی میں پھیل جاتی ہے تو انسانی جانوں کے ضیاء کا شدید خطرہ لاحق ہے اور جس پر قابوپانا گلگت بلتستان کی حکومت اور پاکستان کی حکومت کی باس کی بات نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت گلگت بلتستان میں ہونے والی حالیہ برفباری اور زلزلہ سے متاثرہ علاقوں کی بحالی میں ناکام رہی لیکن دوسری جانب صوبائی حکومت اور انسانی زندگیاں بچانے کے بجائے 186کنٹینر مقدم ہیں،صوبائی حکومت چند مافیاز کے ہاتھوں بلیک میل ہورہی ہے اور اسی وجہ سے گلگت بلتستان کے 20لاکھ جانوں کو خطرہ ہونے کے باوجود ان کو کوئی پروا نہیں ہے۔آصف سخی نے کہا کہ صوبائی حکومت کو سوست سے خنجراب بارڈر تک روڑ صاف کرنے کیلئے جتنے وسائل سرف کئے ہیں اس سے زیادہ شمشال کے علاقہ پامیر میں پھنسے 8لوگوں کو بچانا انتہائی اہم تھا اور اس سے کم وسائل کے خرچ پر ان لوگوں کو فوری ریسکیوکیا جاسکتا ہے۔مقررین نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ چین مین زیر تعلیم گلگت بلتستان کے طلباء کو بھی فوری ریسکیو کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے جائے اوران کو بذریعہ جہاز اسلاآباد پہنچاکے وہاں پر ان کا طبعی معائنہ کرنے کے بعد اپنے اپنے علاقوں کو بجھوایا جائے۔انہوں نے کہا کہ اگرہمارے مطالبات پر عمل درآمد نہیں ہونے اور چین بارڈر کھلنے کے باعث اگر گلگت بلتستان میں یہ مہلک وائرس کسی ایک شخص کو بھی لگتا ہے تو اس کی ذمہ دار صوبائی حکومت اور وفاق حکومت پر عائد ہوگی اور گلگت بلتستان کے عوام اس کے بعد ان حکومتوں کی اینٹ سے اینٹ بجادیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں