190

عامر لیاقت حسین کی زندگی اور سفر

علی احمد جان


قومی اسمبلی کے رکن اور ٹیلی ویژن کے مقبول اینکر عامر لیاقت حسین کے بارے میں اطلاع ہے کہ وہ اس دنیا میں نہیں رہے۔ ان کی زندگی تضادات کا مجموعہ تھی۔ ٹیلی ویژن کے نجی شعبے میں آغاز پر بطور نیوز کاسٹر اپنی پیشہ ورانہ زندگی کا آغاز کرنے والا شہرت کی بلندی پر اپنے پروگرام عالم آن لائن کے زریعے پہنچا۔ وہ خود تو مذہبی عالم نہیں تھا مگر بطور اینکر مختلف مکاتب فکر کے لوگوں کی آراء کو اپنے اہل زبان ہونے ناطے زبان دانی کے فن سے ناظرین کے سامنے پیش کرکے انھوں نے وجہ نزع سمجھے جانے والے مسائل کو بھی عامۃ الناس کے مباحثے کا حصہ بنا دیا جن پر کوئی پہلے بات نہیں کرتا تھا۔ لوگوں نے فقہی اور مذہبی بحث کے اس نئے اسلوب کو پسند کیا اور عامر لیاقت حسین نے بھی یہاں سے میدان سیاست میں قدم رکھا۔
عامر لیاقت حسین چونکہ خود کو ڈاکٹر کہتا تھا لوگ یہ سمجھتے رہے کہ انھوں نے میڈیکل کی ڈگری لی ہے۔ مگر جب یہ معلوم ہوا کہ وہ ایم بی بی ایس نہیں تو کہا کہ وہ پی ایچ ڈی ہیں۔ جب پی ایچ ڈی کی ڈگری کی جانچ ہوئی تو معلوم ہوا کہ وہ بھی کسی یونیورسٹی کی نہیں بلکہ ایکزیکٹ نامی کمپنی نے دی ہوئی ہے جس کا مالک (جعلی ڈگریوں کے معاملے میں) ابھی بھی جیل میں ہے اور بول نیوز چینل بھی ان ہی کا ہے۔
عامر لیاقت نے ہمت نہیں ہاری پرائیویٹ بی-اے اور اردو یونیورسٹی سے ایم-اے بھی کر ڈالا۔ ان کا سیاسی سفر مشرف سے ایم کیو ایم اور آخر میں پی ٹی آئی پر اختتام پزیر ہوا۔ ٹیلی ویژن پر انھوں نے عالم آن لائن کے بعد رمضان شو کو ایک نئی جہت دی اور برانڈ بنا دیا۔ خود گلو کاری کے علاوہ ادا کاری بھی کی مگر ان کی پہچان ان کا اچھا متکلم ہونا ہی رہا۔

عامر لیاقت حسین نے یکے بعد دیگرے تین شادیاں کیں جو بوجوہ کامیاب نہ ہو پائیں خاص طور ان کی آخری شادی جو ایک کم عمر لڑکی کے ساتھ ہوئی تھی کافی متنازع رہی۔ انھوں نے ملک چھوڑنے کا بھی اعلان کیا ہوا تھا اور اپنے پہلی بیوی اور بچوں سے معافی بھی مانگی تھی۔

اپنے دور میں کراچی کے سیاسی اور سماجی حلقوں میں جانے پہچانے جوڑے شیخ لیاقت حسین اور محمودہ سلطانہ بیگم کے دونوں بیٹے عمران لیاقت حسین اور آج عامر لیاقت حسین بھی اس دار فانی میں نہیں رہے۔ اُن کے لئے مغفرت کی دعا ہے۔ انا للہ وانا اليه راجعون

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں