Students Solitary March 2021 318

پروگریسیو اسٹوڈنٹس کی طرف سے ملک بھر میں طلباء مارچ کا انعقاد

ویب ڈیسک


آج 26 نومبر کو پروگریسیو اسٹوڈنٹس کی جانب سے ملک بھر میں مختلف شہروں اور جامعات میں طلباء مارچ اور مظاہروں کا انعقاد کیا گیا۔

ان مارچ میں ملک کے طول و عرض سے تعلق رکھنے والے ہزاروں طلباء کے ساتھ ساتھ زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

جن شہروں میں طلباء کے اجتماعات ہوئے ان میں لاہور، کراچی، پشاور، اسلام آباد، پاکپتن، ڈیرہ اسماعیل خان اور ملتان شامل ہیں۔

ارچ کے شرکاء کے مطالبات درجہ ذیل تھے،

طلبہ یونین پر عاٸد پابندی ختم کی جاۓ اور ملکی سطح پر فی الفور الیکشن کروائے جاٸیں۔

ہر کیمپس میں جنسی حراسانی کے قانون کے تحت کمیٹیاں تشکیل دی جاٸیں اور ان میں طلبہ کی نمائندگی بالخصوص طالبات کی نمائندگی یقینی بنائی جائے۔

تمام تر طلبہ کو ان کے سٹوڈنٹ کارڈ پر مفت اور معیاری صحت اور ملک بھر کی تمام ٹرانسپورٹ پر %50 سبسڈی دی جائے۔

نام نہاد سرکاری حلف نامے کی بنیاد پر تعلیمی اداروں میں سیاسی سرگرميوں پر عاٸد پابندی آئین کے آرٹیکل 17 کے متصادم ہے لہذا اسے ختم کیا جائے۔

بلوچستان اور سندھ کے تعلیمی اداروں میں تعینات رینجرز اور ایف سی اہلکاروں کا فی الفور انخلا یقینی بنایا جائے اور تمام طلبہ اسیران کو رہا کیا جائے۔

تعلیمی اداروں کی نجکاری کا عمل فوری بند کیا جائے، فیسوں میں حالیہ اضافہ واپس لیا جائے اور ہر سطح پر مفت تعلیم فراہم کی جائے۔

ایچ ای سی کی بجٹ کٹوتیاں واپس لی جائيں اور کل جی ڈی پی کا کم از کم %5 تعلیم کے لیے مختص کیا جائے۔

طلبہ اور طالبات کے ہوسٹل کے اوقات کار کی پابندی یکسر ختم کی جائے۔

تمام پسماندہ علاقوں میں معیاری تعلیمی اداروں کا قیام یقینی بنایا جائے اور دیگر شہروں میں ان علاقوں سے آنے والے طلبہ کا کوٹہ بڑھایا جائے اور ان کو سکالرشپس مہیا کی جائيں۔

پی ایم سی ایکٹ کو فی الفور ختم کیا جائے اور تمام تر میڈیکل کالجز اور پرائیویٹ یونيورسٹیز کی فیسوں کو کم اور کنٹرول کیا جائے۔

لائبریری ،انٹرنيٹ ،ٹرانسپورٹ ،معیاری ہاسٹل اور میس جیسی بنیادی سہولیات کی مفت فراہمی یقینی بنائی جائے۔

ملک بھر میں معیاری ڈیجیٹل انفراسٹرکچر تعمیر کیا جائے اور طلبہ کی تھری جی اور فور جی سروسز تک کی رسائی یقینی بنائی جائے۔

طبقاتی نظام تعلیم کا خاتمہ کیا جائے اور تعلیمی نظام کو جدید سائنسی اور ماحولياتی تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جائے۔

تمام فارغ التحصیل طلبہ کو روزگار فراہم کیا جائے یا کم از کم اجرت بطور بے روزگاری الاؤنس دیا جائے۔

اعلی تعلیمی اداروں کو خصوصی طلبہ کی ضروریات سے ہم آہنگ بنایا جائے اور گریجویٹ ہونے والے ان طلبہ کو لازمی ملازمت مہیا کی جائے۔

تیرہ اپریل کو مشال خان کے نام سے منسوب کیا جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں