Baam-e-Jahan

چترال میں دہشت گردوں کے حملے میں 4 جوان شہید ہو گئے


رپورٹ: کریم اللہ


بدھ کے روز چترال کے جنوب میں واقع افغانستان کے صوبہ نورستان سے متصل بارڈر پر واقع کلاش ویلی بمبوریت کے استوئی پاس اور جنجریت کوہ میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان ( ٹی ٹی پی )  کی جانب سے سیکورٹی فورسز کے چوکیوں پر حملہ کیا گیا اس کے نتیجے میں  چترال سکاؤٹس کے چار جوان شہید ہو گئے ہیں۔

شہید ہونے والوں میں لانس نائک ذوالفقار علی، سپاہی اورنگ زیب اوستائی پوسٹ پر جبکہ لانس نائیک شیر نواز اور لانس نائک شاکر اللہ جنجریت کوہ کے مقام پر شہید ہو گئے۔

 ڈی سی لوئر چترال کا موقف

ڈپٹی کمشنر لوئر چترال محمد علی خان نے اپنے دفتر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی۔ ان کا کہنا تھا کہ صبح 5 بجے شروع ہونے والی یہ جھڑپ کئی گھنٹوں تک جاری رہی جس کے نتیجے میں سیکورٹی فورسز کے چار جوان شہید اور پانچ جوان زخمی ہوگئے جبکہ ٹی ٹی پی کے 9 بندے مارے گئے اور 42 زخمی ہوگئے ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ دوپہر تک حملہ آوروں کے پسپا ہونے کے بعد سیکورٹی فورسز کے تازہ دم دستوں نے پوزیشن سنبھال لی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ دونوں علاقوں میں حالات مکمل طور پر نارمل ہوگئے ہیں۔

آئی ایس پی آر کا بیان

 فوج کے تعلقات عامہ یعنی آئی ایس پی آر نے بھی ان شہادتوں کی تصدیق کی تاہم وہ ٹی ٹی پی کے  بارہ دہشت گردوں کی ہلاکت جبکہ کہ بڑی تعداد میں  شدید زخمی ہونے کا دعوی کیا ہے۔

یاد رہے گزشتہ کئی دنوں سے چترال میں سیکیورٹی ہائی الرٹ تھے اور جگہ جگہ راستوں میں ناکے لگا کر لوگوں کی تلاشی لی جا رہی تھی۔

پچھلے دنوں ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں بھی محو گردش تھی کہ دروس اورسون کے سرحدی علاقے میں مشکوک افراد کی نقل و حرکت دیکھی گئی تھی اس کے بعد پولیس کی جانب سے سرحدی علاقوں بالخصوص ارندو، جنجریت کوہ اور ارسون میں سرچ آپریشن کرنے کا دعوی کیا گیا تھا۔

آج کے حملے کی خبر پھیلنے کے بعد چترال میں خوف و ہراس کا عالم ہیں اور لوگوں میں بے چینی کے ساتھ قسم قسم کی افواہیں گردش کر رہی ہے۔

چترال کے سیکیورٹی اداروں کا موقف

تاہم چترال پولیس، چترال سکاؤٹس اور ڈی سی لوئر چترال نے دعوی کیا ہے کہ چترال میں امن کی فضاء برقرار ہے یہاں تک کہ فارن ٹورسٹ بھی چترال میں موجود ہیں اور مزید ٹورسٹ بھی آرہے ہیں۔

 انہوں نے متنبہ کیا کہ بعض شر پسند عناصر سوشل میڈیا پر چترال میں حالات کو خراب دکھا رہے ہیں جو کہ مکمل طور پر من گھڑت اور جھوٹ ہے اور افواہ پھیلانے والوں کے خلاف کاروائی کرنے کا بھی عندیہ دیا گیا ہے۔

سیاسی رد عمل

تاہم جماعت اسلامی چترال نے کل یعنی 7 ستمبر کو اپنے دفتر میں گرینڈ امن جرگہ منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے جس میں چترال کی امن کو برقرار رکھنے کے لئے ساری سیاسی جماعتوں کو شرکت کی دعوت دی ہے۔

جبکہ تحریک تحفظ حقوق چترال نامی تنظیم نے بھی چیو پل سے چترال بازار تک امن ریلی نکالنے کا اعلان کیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں