Baam-e-Jahan

گلگت بلتستان کو منتخب حکومتوں اور اسمبلی کے ذریعے چلانے کے بجائے دوبارہ ایف سی آر کے زمانے میں لے جانے کی کوشش کررہی ہے: عوامی ایکشن کمیٹی بلتستان

سکردو(پ ر) عوامی ایکشن کمیٹی بلتستان کا ہنگامی اجلاس گذشتہ روز سکردو میں زیر صدارت ترجمان عوامی ایکشن کمیٹی بلتستان محمد علی دلشاد منعقد ہوا. اجلاس کے دیگرشرکا میں ایڈووکیٹ آصف ناجی، حاجی منظور یولتر، ایڈووکیٹ محمد علی مرغوب، کوارڈینیٹر ، محمد حسین عابدی، محمد شبیر، الطاف حسین ایڈووکیٹ شیر از، سید انور علی کاظمی، اخوند غلام محمد، اور قاسم قاسمی بھی شامل تھے . اجلاس میں سرکار کی طرف سے ڈوگرہ اور راجگی دور کے فرسودہ و ظالمانہ نمبرداری نظام کے مردہ گھوڑے کو پھر سے زندہ کرکے عوامی حقوق کی جدوجہد کو سبوتاژ کرنے کے علاوہ جاسوسی کیلئے استعمال کرنے اور عوام سے پھر سے ٹیکس ومالیہ کی وصولی کی سازشوں کی بنیاد رکھنے کی شدید مذمت کی. شرکاء نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مہذب معاشرے دن بدن جمہوریت کی طرف بڑھ رہے ہیں. عوام اور عوام کے منتخب نمائندوں کے اختیارات بڑھ رہے ہیں تو دوسری طرف سرزمین بےآئین گلگت بلتستان میں جمہوری نظام کے بجائے مورو ثی ظالمانہ نظام رائج کیا جارہاہے. غیر مقامی بیورو کریسی چند انگوٹھا چھاپ نمبرداروں کے ذریعے گلگت بلتستان کے ہزاروں کنال زمین خالصہ سرکار کے نام پر ہڑپنے کی مذموم سازش کررہے ہیں. حالات سے ایسا لگ رہا کہ موجودہ حکومت، گلگت بلتستان کو منتخب حکومتوں اور اسمبلی کے ذریعے چلانے کے بجائے دوبارہ علاقے کو ایف سی آر کے زمانے میں لے جانے کی کوشش کررہی ہے. اجلاس کے شرکاء نے نمبرداری نظام کے خاتمے کیلئے عوامی رابطہ مہم شروع کرنے پر اتفاق کیا. اور نمبرداران کی طرف سے عوامی زمین کو خالصہ کے نام پر سرکار کے حوالے کرنے کی شدید مذمت کی. اجلاس کے شرکاء نے وزیر امور کشمیر کی طرف سے گلگت بلتستان کو تقسیم کرنے کے مذموم سازش کی بھی پور مذمت کی شرکاء نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا گلگت بلتستان ناقابل تقسیم اکائی ہے. اور ہم کسی غیر مقامی وزیر یا آفیسر شاہی کو اجازت ہرگز نہیں دینگے کہ وہ گلگت بلتستان کی دھرتی کو تقسیم کرے. شرکاء نے شدید غم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان ہمارا غرورِ ہے. ہمارے آباو اجداد کی نشانی ہے. اور اس کی قسمت کا فیصلہ یہاں کے عوام ہی کریں گے. اور مشترکہ طور پر کریں گے. اور دھرتی ماں کی طرف اٹھنے والے کسی بھی ناپاک عزائم کو خاک میں ملا کر دم لیں گے. صوبائی ومقامی حکومت ہوش کے ناخن لیں اور عوام کو اشتعال نہ دلائیں ورنہ ہمیشہ کی طرح عوامی غیض و غضب کا شکار ہونگے. اجلاس نے کہا کہ اقوام متحدہ کے قراردادوں، پاکستان وہندوستان کی حکومتوں کے موقف کے مطابق گلگت بلتستان کا مسئلہ تصفیہ طلب ہے. اور مسئلہ کشمیر کے فیصلے تک گلگت بلتستان کی اکائی کو تقسیم کرنا آگ سے کھیلنے کے مترادف ہے. اور اقوام متحدہ کے قراردادوں کے سراسر منافی ہے.

اپنا تبصرہ بھیجیں