Baam-e-Jahan

کروناوائرس: چین میں ہلاکتوں کی تعداد 108، ووہان میں پھنسے طلباء کی حکومت سے مدد کی اپیل

پاکستان اور چین کی سرحد پر سوست کے مقام پر ایک خصوصی ڈیسک قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جہاں چین سے آنے والے مسافروں کا طبی معائنہ کیا جائے گا۔

چین میں کرونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 108 سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ وائرس کے پھیلاؤ کے خطرے کے پیش نظر چین سے ملحقہ پاکستان کی سرحد پر سوست کے مقام پر وفاقی وزارت صحت اور گلگت بلتستان محکمہ صحت کی جانب سے ایک خصوصی ڈیسک قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جہاں چین سے آنے والے مسافروں کا طبی معائنہ کیا جائے گا۔

چین کے صوبہ ووہان میں کورونا وائرس کے پھیلنے سے دنیا بھر میں خوف ہراس پھیل گیا ہے خاص طور پر گلگت بلتستان میں لوگوں میں شدید پریشانی اور تشویش میں مبتلا ہیں کیونکہ اس وقت گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے طلباء کی بڑی تعداد مختلف چینی یونیورسٹیوں اور اداروں میں تعلیم حاصل کررہے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ، چین میں 108 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں اور 4000 سے زیادہ لوگ اس وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں۔ چینی شہروں میں جزوی یا مکمل لاک ڈاؤن سے تقریبا 60 ملین افراد متاثر ہوچکے ہیں-
 
سی این این کے مطابق ، سرزمین چین سے باہر 13 ممالک میں 50 سے زیادہ افراد کی اس وائرس سے متاثر ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے جن میں چار پاکستان میں بھی شامل ہیں۔

کہا جاتا ہے کہ چین کے صوبہ ہوبائی میں ووہان کاؤنٹی وائرس پھیلنے کا مرکز ہے۔ حکام کا خیال ہے کہ 11 ملین کی آبادی پر مشتمل ووہان کے جانوروں کے بازار میں یہ وائرس کسی متاثرہ جانور سے پھیل چکا ہو گا ، جس کی وجہ سے اس کو مزید پھیلنے سے روکنے کے لئے شہر کی بسوں ، ٹرینوں اور بحری جہازوں سمیت تمام عوامی آمد و رفت کو روک دیا ہے۔

جی بی کے طلباء کے بارے میں ان کے خاندان والے تشویش میں مبتلا ہیں کیونکہ یہ خطہ جغرافیائی لحاذ سے چین کے ساتھ ملا ہوا ہے۔ اگرچہ سردیوں میں سرحدی تجارت معطل ہے ، لیکن پاکستان اور چین کے مابین تجارت اور سیاحوں کی نقل و حمل اس خطے میں واحد سرحدی گزرگاہ خنجیراب پاس سے ہوتی ہے۔

گلگت بلتستان کے حکام نے وفاقی حکومت سے درخواست کی ہے کہ احتیاطی تدابیر کے طور پر تجارت کے لئے بارڈر کراسنگ کو دوبارہ کھولنے میں تاخیر کی جائے .
حکام نے خنجراب پاس کے راستے سامان لے جانے والے دو کنٹینرز کو پاکستان میں داخل ہونے سے روک دیا ہے۔

پاکستان اور چین کے مابین راہداری کے لئے تاجروں اور سیاحوں کو سمندر کی سطح سے 4،800 میٹر (16،000 فٹ) بلندی پر واقع شاہراہ قراقرم پر واقع خنجراب پاس سے گزرتے ہیں، جو دنیا کا سب سے اونچا راستہ ہے۔

جی بی حکومت کے ترجمان شمس میر نے ایکسپریس ٹریبیون اخبار کو بتایا ،کہ حکام نے دو کنٹینروں کو داخلے کی اجازت نہیں دی ہے جو پراسرار کورونا وائرس کے پھیلنے کے بعد چین سے بارڈر کراسنگ پر پہنچے تھے۔”

پاکستان کسٹم کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ہر روز اوسطا 15 سامان کنٹینر سامان سے بھرا ہوا پاکستان میں داخل ہوتا ہے۔ اسی طرح ، روزانہ اوسطا 10 مسافر گاڑیاں بشمول نیٹکو کی ایک بس بھی سرحد عبور کرتی ہے۔

شدید برف باری کے باعث نومبر سے فروری تک خنجراب پاس کے ذریعے تجارت اور سفر معطل ہے ، لیکن خصوصی معاملات میں کنٹینرز کو اس بارڈر کراسنگ کے ذریعے پاکستان میں داخلے کی اجازت ہے۔

ترجمان نے کہا کہ خطے کے حکام کو خوف ہے کہ پراسرار وائرس تجارت یا سامان کے ذریعے بھی پھیل سکتا ہے کیونکہ جی-بی چین کی سرحد کے ساتھ ملحق ہے۔

دریں اثنا ، جی بی حکومت نے محکمہ صحت کو ہدایت کی ہے کہ وہ چین سے آنے والے مسافروں کی اسکریننگ سمیت سرحدی گزرگاہ پر حفاظتی ضروری پروٹوکول لگائے۔

مسٹر میر نے انکشاف کیا کہ تقریبا 50 افراد چین میں پھنس ہوئے ہیں کیونکہ انہیں چینی حکام کی جانب سے ناول کورونا وائرس پھیلنے کے بعد پاکستان واپس آنے کی اجازت نہیں ہے۔

"سنکیانگ خودمختارصوبہ میں جی-بی سے لگ بھگ 75 افراد کاشغر شہر جا رہے تھے۔ اسی اثنا میں ، پراسرار وائرس پھیل گیا اور چینی حکام نے بڑے پیمانے پر اقدامات کرنے پر مسافر پھنس گئے۔

انہوں نے مزید کہا ، "جی-بی حکومت نے پھنسے ہوئے لوگوں کو نکالنے کے لئے چینی حکام سے رابطہ کیا ، لیکن ان میں سے صرف 20 کو واپس جانے کی اجازت دی گئی ہے ، جبکہ باقی ابھی بھی پھنسے ہوئے ہیں۔”

پاکستان کی وزارت خارجہ نے اتوار کے روز یہ کہتے ہوئے خوف کو ختم کرنے کی کوشش کی ہے کہ ووہان اور چین کے دیگر حصوں میں 500 سے زیادہ طلباء اور دیگر کمیونٹی ممبران محفوظ ہیں۔

گلگت کے صحافیوں کے مطابق گلگت ڈویژن کے کمشنرعثمان احمد کا کہنا ہے کہ پاکستان اور چین کی سرحد دو فروری سے کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جو آٹھ فروری تک کھلی رہے گی۔ اس دوران چین میں پھنسے ہوئے پاکستانیوں کے 150 سے زائد کنٹینرز پاکستان آئیں گے۔

انہوں نےیہ بھی بتایا کہ چین سے آنے والے افراد کو ہیلتھ سرٹیفکیٹ لے کر پاکستان آنا ہوگا۔

پاکستان چین سرحد سطح سمندر سے 16 ہزار فٹ بلندی پر خنجراب ٹاپ پر واقع ہے۔ شدید برف باری کی وجہ سے موسم سرما میں چار ماہ کے لیے اس سرحد کو بند کردیا جاتا ہے۔ تاہم پاکستانی تاجروں کے مال بردار کنٹینروں کو لانے کے لیے سرحد کو عارضی طور پر کھولا جا رہا ہے اور یہ تیسری مرتبہ ہے کہ سرحد کو عارضی طور پر کھولا جارہا ہے۔

برظانوی اخبار دی انڈپینڈینٹ اردو کے مطابق چین میں اس مہلک وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 100 سے تجاوز کرجانے کے بعد امریکہ اور کینیڈا نے چین کے لیے سفری پابندیاں مزید سخت کر دی ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق چینی قمری سال کے آغاز کے موقع پر پھوٹنے والی اس وبا سے عالمی منڈیاں بھی ہل کر رہ گئی جہاں کئی بڑی سٹاک مارکیٹیں کریش کر گئیں، تیل کی قیمتیں تین ماہ کی کم ترین سطح پر پہنچ گئیں اور چینی کرنسی یوآن کی قدر رواں سال کی کم ترین سطح تک گر گئی ہے۔

چین: کرونا وائرس روکنے کے لیے مزید سفری پابندیاں
دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت چین کے لیے سفری پابندیوں کے باعث سرمایہ کار پریشانی کا شکار نظر آ رہے ہیں۔

کرونا وائرس سے سب سے متاثرہ چینی صوبے ہوبائی کے ہیلتھ کمیشن نے منگل کو تصدیق کی ہے کہ اس مہلک وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 100 سے زائد ہو گئی ہیں۔ آن لائن جاری کیے گئے بیان کے مطابق 27 جنوری تک اس وائرس سے دو ہزار 714 افراد متاثر ہو چکے ہیں۔ چین کے سرکاری اخبار نے یہ تعداد چار ہزار 193 بتائی ہے جبکہ ماہرین کا خیال ہے کہ وائرس سے متاثرہ افراد کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔

کینیڈا، جہاں کرونا وائرس کے دو مریضوں کی تصدیق ہو چکی ہے اور دیگر 19 کی تشخیص کی جاری ہے، نے بھی چین کے لیے سفری پابندی سخت کر دی ہیں۔

دوسری جانب اقوام متحدہ میں چین کے سفیر نے پیر کو اس مسٔلے پر عالمی ادارے کے سکریٹری جنرل انتونیو گٹیرس سے ملاقات کے بعد کہا کہ ’چینی حکومت اس وبا کی روک تھام اور اس کے کنٹرول کو خاصی اہمیت دے رہی ہے اور صدر شی جنگ پن نے اس حوالے سے اہم ہدایات دی ہیں۔‘

انہوں نے کہا: ’چین کشادگی، شفافیت اور سائنسی ہم آہنگی کے جذبے کے تحت عالمی برادری کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں