شیر نادر شاہی
گلگت بلتستان عوامی ایکشن کمیٹی نے مطالبہ کیا کہ اشرافیہ، حکمران طبقہ اور بیوروکریسی کی شاہ خرچیوں اور غیر پیداواری اخراجات میں ۸۰ فی صد کمی کر کے زیادہ سے زیادہ رقم تعلیم، ماحولیات، صحت، پبلک ٹرانسپورٹ اور روزگار پہ خرچ کیا جائے
گلگت: پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے اور مہنگائی کے خلاف عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے زیر اہتمام اتحاد چوک گلگت میں جمعرات کے روز ایک احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کیا گیا جس میں گلگت بلتستان کے سیاسی و سماجی رہنماوں اور عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماوں کے علاوہ تاجر برادری، عوام اور نوجوانوں نے بھرپور شرکت کی۔
احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے عوامی ایکشن کمیٹی کے چیئرمین فدا حسین نے کہا کہ حکومت کی طرف سے عوام پر جو پٹرول بم گرایا گیا ہے اس کی وجہ سے براہ راست عوام اور غریب طبقہ متاثر ہوا ہے، پاکستان کے دو فیصد اشرافیہ ، بیوروکریٹس، سیاسی افراد کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
انہوں نے کہا کہ حکمران طبقہ، اشرافیہ اور بیوروکریٹس عیاشی کی زندگیاں گزار رہے ہیں اور ان کو عوام کے پیسوں سے مفت پٹرول ملتا ہے اور پروٹوکول کے نام پر سینکڑوں گاڑیاں استعمال کئے جاتے ہیں جس کا نقصان صرف اور صرف غریب محنت کش طبقے کو اٹھانا پڑتا ہے۔مہنگائی اور بے روزگاری کی وجہ سے غریب عوام اور نوجوان خودکشیاں کرنے پر مجبور ہیں لیکن حکمران ٹس سے مس نہیں ہو رہے ہیں۔
حکومت گلگت بلتستان کی متنازعہ حیثیت کے مطابق عوام کو گندم کے علاوہ پٹرولیم مصنوعات اور اشیاء خوردونوش پر بھی سبسڈی دی جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت سبسڈی دے کر ہم پر کوئی احسان نہیں کر رہی۔ گلگت بلتستان کی دریا، پہاڑ اور سیاحت سے جو پیسے حکومت لیتی ہیں وہ واپس کرے اور ہمیں ان کی سڑی ہوئی گندم نہیں چاہئے۔
مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے ایکشن کمیٹی کے بانی رہنما و چیئرمین گلگت بلتستان عوامی ورکرز پارٹی بابا جان نے کہا کہ آئے روز بڑھتی ہوئی مہنگائی سے عوام تنگ ہیں، غریب عوام دو وقت کی روٹی کے لئے ترس رہے ہیں۔ لیکن دوسری جانب سرمایہ دار، حکمران اور بیورکریٹس کی موجیں ہیں حکمرانوں کے بے تحاشا پروٹوکول کے اخراجات عوام پر بوجھ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اور حکومت ایک ہیں بظاہر آپس میں لڑتے ہیں لیکن اپنے مفاد کا وقت آتا ہے تو ایک ہو کر پارلیمینٹ سے قوانین پاس کرواتے ہیں۔ آئی ایم ایف سے لی گئی قرض عوام کے تعلیم، صحت، اور روزگار کے اوپر خرچ کرنے کی بجائے حکمران اپنے بینگ بیلنس بڑھاتے ہیں اور اپنی اندرون ملک اور بیرون ملک جائدادیں بناتے ہیں۔ لیکن قرض کا بوض عوام کے اوپر ڈالتے ہیں۔
انہوں نے سابقہ اور موجودہ حکومت کی پالیسیوں پر شدید تنقید کی اور کہا کہ عوام کو ریلیف دینے کی بجائے وہ اپنے شاہ خرچیوں میں لگی ہوئی ہیں صدر پاکستان عارف علوی کے دورے کے موقع پر گلگت بلتستان کو زبردستی بند کر دیا گیا اور ان کی پکنک پر عوامی خزانے سے خطیر رقم خرچ کرکے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا گیا جو عوام کے ساتھ زیادتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دنیا بھر میں ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے لوگ پریشان ہیں لیکن یہاں پرحکومتی سطح پر آئے روز تین ہزار سی سی گاڑیوں کی بھرمار ہیں جس کی وجہ سے ماحول کی آلودگی کے ساتھ ساتھ پٹرول کی مد میں خزانے کو بھی لوٹاجاتا ہے جس کی ہم مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ سرکاری دفتروں میں ۸۰۰ سی سی سے زیادہ گاڑیوں کے استعمال پر پابندی عائد کی جائے اور حکومت و بیوروکریسی اپنے خرچے گھٹا کے دس فیصد پر لائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ڈی ایم حکومت کہتی ہے کہ پٹرول کی قیمتیں بڑھانا مجبوری ہے کیونکہ آئی ایم ایف اس کے بغیر ہمیں قر ضے نہیں دے رہی ہے اور ملک دوالیہ ہو جائیگا ۔ حکومت بتائے وہ قرض کے پیسے اپنی شاہ خرچیوں کے علاوہ عوام پر کہاں خرچ کی ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکمران اپنی جائیدادیں بیچ کر ان قرضوں کی ادائیگی کرے نہ کہ عوام پر کا خون چوس کر ۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ایکشن کمیٹی کے وائس چیئرمین یعصوب الدین، جہانزیب انقلابی، حکم ولی، امتیاز گلگتی، شیرنادرشاہی، خان اکبر خان، ظہیر و دیگر نے کہا کہ گلگت بلتستان میں بے روزگاری ، مہنگائی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بےتحاشا اضافے نے عوام کو ذہنی مریض بنا دیا ہے۔ حکومت کی سابقہ بجٹ سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ عوام کے ساتھ کتنا مخلص ہے۔عوام کی سہولیات، صحت اور تعلیم پر اتنا کم رقم مختص کی گئی ہے جو اونٹ کے منہ میں زیرہ کے مصداق ہےجبکہ اپنی شاہ خرچیوں کے لئے سارا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ گلگت بلتستان میں پٹرولیم مصنوعات سمیت تمام اشیاء خوردنوش پر بین اللقوامی اصولوں کی روشنی میں سبسڈی بحال کی جائے، گلگت بلتستان کی سالانہ بجٹ میں کٹوتی کے بجائے مزید بڑھایا جائے، بے روزگار نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھائے جائے، گلگت بلتستان کو ماحول کی آلودگی سے بچانے کے لئے پبلک ٹرانسپورٹ کا اجرا کیا جائے اور پرائیوٹ گاڑیوں کی حوصلہ شکنی کرے، گلگت بلتستان کے پہاڑوں، سیاحت، دریا اور سوست ڈرائی پورٹ سے حاصیل ہونے والی آمدنی کو گلگت بلتستان کے غریب عوام پر خرچ کیا جائے، تمام سرکاری و غیر سرکاری محکموں اور بیوروکریٹس کے خرچے کم کرکے 10 فیصد پر لایا جائے۔
ان مطالبات پر عملدر آمد نہ کرنے کی صورت میں ایکشن کمیٹی آئندہ کا لائحہ عمل دے گی اور انقلاب کے لئے عوام کو تیار کیا جائے گا۔