رپورٹ: کریم اللہ
بالائی چترال کے گوداموں میں اناج ختم ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے علاقے کے لوگ دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔ اور اگر حکومت وقت اور محکمہ خوراک نے بروقت گوداموں میں گندم کی فراہمی نہ کی تو اس سے علاقے میں قحط پڑنے کا خطرہ پیدا ہوچکے ہیں۔
ہمارے ذرائع کے مطابق بالائی چترال کے اکثر علاقوں میں گوداموں میں گندم دستیاب نہیں اور جو کم تعداد میں گندم آرہےہیں وہ گوداموں تک پہنچتے ہی ختم ہوجاتے ہیں اور اکثر لوگوں کو گندم نہیں مل رہے ہیں۔
محمد وزیر خان یونین کونسل یارخون کا سابقہ ناظم ہے انہوں نے بتایا کہ اس سال بارشوں کے باعث کھیتوں میں تیار گندم تباہ ہوگئےہیں جوانسانوں کی خوراک تو دور کی بات حیوانات کے لئے بھی قابل استعمال نہیں رہے ، جس کی وجہ سے علاقے میں گندم کی مانگ بہت بڑھ گئی ہے مگر گوداموں میں گندم ناپید ہے، جس سے علاقے کے لوگ دھرے عذاب میں مبتلا ہے۔
ذاکر محمد زخمی نےبتایا کہ نہ صرف مستوج بلکہ تورکھو اور موڑکھو کے دور دراز پہاڑی علاقوں میں بھی گندم کی تیار فصلیں تباہ ہوچکی ہے اور لوگ دانے دانے کو ترس رہے ہیں ، جبکہ حکومت ، منتخب نمائندوں اور محکمہ خوراک کی ہٹ دھرمی کے باعث علاقے میں گندم کا بحران پیدا ہوگیا ہے ،
انہوں نے بتایا کہ جب ہفتے بعد ایک دو مزدہ گندم کسی گودام کے لئے لایا جاتا ہے تو لوگوں کی لمبی قطار لگی رہتی ہے اور اکثر لوگوں صبح سے شام تک انتظام کرنے کے باؤجود بھی خالی ہاتھ گھروں کو لوٹتے ہیں۔
سابق ناظم محمد وزیر خان نے بتایا کہ بالائی یارخون، بروغل اور ڑاسپور میں اکتوبر کے بعد پانی جم جاتے ہیں اس کے بعد اگر لوگوں کو گندم مل بھی جائے تو پن چکی بند ہونے کی وجہ سے اسے پیسنا ممکن نہیں رہے گا،
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ان دور دزار کے علاقوں میں مشین کا کوئی انتظام نہیں ہوتا اور لوگ پن چکی میں گندم پیستے ہیں۔ پانی جم جانے کے بعد یہ سلسلہ بھی ختم ہوجائے گا۔
ذاکر محمد ذخمی کا بھی کہنا تھا کہ اکتوبر کے بعد گندم ملنے سے لوگوں کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا کیونکہ تورکھو کے اکثر علاقے انتہائی سرد ہونے کی وجہ سے اکتوبر کے آخری ہفتے میں پانی جمنا شروع کردیتے ہیں پھر پن چکی میں آٹا پیسنا ممکن نہیں رہے گا۔
محمد وزیر خان اور ذاکر محمد زخمی نے بتایا کہ اگر بروقت علاقے کے گوداموں میں گندم کا ذخیرہ نہیں کیا گیا تو علاقے میں بدترین قحط پھیلنے کا خطرہ ہیں۔
اس سلسلے میں ہم نے محکمہ خوراک بالائی چترال کے ضلعی آفیسر ارشد حسین سے رابطہ کرنے پر تصدیق کردی کہ بالائی چترال کے چند گوداموں میں گندم موجود ہے، باقی ہم نے مزید گندم کے لئے کوشش کی ہے بقول ارشد حسین کے اگلے ایک ہفتے کے اندر علاقے میں گندم کی فراہمی شروع ہوگی ۔
انہوں نے بتایا کہ بالائی چترال کو صرف ایک لاکھ اسی ہزار بوری گندم فراہم کی جارہی ہے جو علاقے کی بڑھتی ہوئی ضروریات کے لئے ناکافی ہے اسے کم از کم ڈھائی لاکھ کردیا جائے ،
کیونکہ اس سال لوگوں کی تیار فصلیں تباہ ہونے کی وجہ سے گندم کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم نے اپنی جانب سے گندم کی فراہمی کے حوالے سے بھر پور کوشش کررہے ہیں اور سیاسی لیڈر شپ و میڈیا کو اس حوالے سے کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ سال روان کے موسم بہار سے ہی بالائی چترال کے گوداموں میں گندم ختم ہوگئے تھے محکمہ خوراک اور بالائی چترال کی قیادت کی نااہلی کے باعث پورے موسم گرما میں گوداموں میں گندم پہنچانے کی کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی ۔ یہی وجہ ہے کہ اب موسم سرما شروع ہوگیا اور گودام خالی پڑے ہیں جس کے باعث لوگوں کو کھانے کے لئے خوراک نہ ملنے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔